برلن (جیوڈیسک) یورو ہاک ڈرون منصوبے کی ناکامی کی وجوہات جاننے کے لیے جرمن پارلیمان کی ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس منصوبے پر سینکڑوں ملین یورو خرچ کیے جا چکے ہیں لیکن ڈرون طیاروں کو جرمن فضاں میں اڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے کام کا آغاز کر دیا اور وہ دو ماہ کے اندر اندر نتائج سامنے لانا چاہتی ہے۔
منصوبے کی ناکامی سے متعلق یہ کمیٹی اٹھارہ افراد سے پوچھ گچھ کرے گی، جن میں وفاقی جرمن وزیر دفاع تھوماس دے میزیئر بھی شامل ہیں۔ اس اسیکنڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد رواں برس مئی میں یورو ہاک ڈرون طیاروں کے منصوبے پر کام بند کر دیا گیا تھا۔ اس جاسوس طیاروں کے منصوبے پر 600 ملین یورو سے زائد کی رقوم پہلے ہی خرچ کی جا چکی ہیں۔
لیکن تکنیکی خامیوں کی وجہ سے ان طیاروں کو جرمن فضائی حدود میں اڑنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ علاوہ ازیں ان ڈرون طیاروں میں حادثات سے بچا کا خود کار نظام بھی موجود نہیں ہے۔وزیر دفاع اپوزیشن کے عائد کردہ الزامات کے خلاف اپنا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں اس منصوبے کو درپیش مسائل کا علم بہت دیر سے ہوا۔
گزشتہ روز جرمن پارلیمان میں اپوزیشن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آخر کس نے وزیر دفاع کو بتایا تھا کہ یہ منصوبہ کامیاب ہو سکتا ہے اور آخر کیوں دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کو اس منصوبے کو درپیش مسائل سے لاعلم رکھا گیا؟ بائیں بازو کی جرمن جماعت دی لنکے پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وزیر دفاع دے میزیئر ٹیکس دہندگان کے 600 ملین یورو کے ضیاع کے براہ راست ذمہ دار ہیں لہذا انہیں اپنے موجودہ عہدے پر فائز رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔