فرینکفرٹ (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں فرینکفرٹ ہان کے ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے ایک مقامی عدالت میں دیوالیہ پن کی درخواست جمع کرا دی ہے۔ دیوالیہ ہو جانے کی درخواست جمع کرانے کی تصدیق اس ایئر پورٹ کے آپریشنز مینیجر نے کی۔
ایئر پورٹ کے آپریشنز مینیجر کرسٹوف گوئٹس مان نے منگل انیس اکتوبر کو نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ دیوالیہ پن کی درخواست باڈ کروئسناخ کی مقامی ضلعی عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔
عدالت نے اس ہوائی اڈے کے انتظامی اور مالی امور کی جانچ پڑتال اور آئندہ نگرانی کے لیے فرینکفرٹ کے ایک ماہر قانون ژان مارکوس پلاتھنر کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا ہے۔
وفاقی جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں واقع اس ایئر پورٹ کے بیاسی فیصد سے زائد ملکیتی حصص ایک بڑی چینی کمپنی ایچ این اے کے پاس ہیں۔ اس کمپنی کا صدر دفتر بھی چین کے شہر شنگھائی میں ہے۔
چینی کمپنی ایچ این اے نے اس ہوائی اڈے کے 82.5 فیصد حصص سن 2017 میں تقریباﹰ پندرہ ملین یورو کے عوض خریدے تھے۔ باقی ماندہ 17.5 فیصد شیئرز کا مالک وفاقی جرمن صوبہ ہیسے ہے۔ بعض حلقوں کے مطابق فرینکفرٹ ہان ایئر پورٹ کے دیوالیہ ہو جانے کی سب سے بڑی وجہ اس کے اکثریتی حصص کی مالک چینی کمپنی ایچ این اے کو درپیش شدید مالی مسائل اور ممکنہ بے ضابطگیوں کے تناظر میں اس کمپنی کے مقامی دفتر کے اعلیٰ انتظامی اہلکاروں کی گرفتاریاں بنیں۔
جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے علاقے لوئٹزن ہاؤزن میں واقع یہ ایک انٹرنیشنل ایئر پورٹ ہے۔ اس ہوائی اڈے پر زیادہ تر بجٹ ایئر لائنز کے مسافر بردار طیارے اترتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر راین ایئر نمایاں ہے، جو ایک غیر جرمن یورپی فضائی کمپنی ہے۔
اس ہوائی اڈے کو سن 2019 میں ڈیڑھ لاکھ ٹن سے زائد وزنی کارگو کی ایئر ٹرانسپورٹ کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ یہ ایک غیر منافع بخش ہوائی اڈہ قرار دیا گیا تھا۔ یورپی کمیشن کی ہدایت پر سن 2017 سے لے کر سال رواں تک اس ایئر پورٹ کی وجہ سے جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کو پچیس ملین یورو سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔
فرینکفرٹ ہان کا ہوائی اڈہ جرمنی کے مالیاتی مرکز اور صوبے ہیسے کے شہر فرینکفرٹ کے نواح میں واقع فرینکفرٹ کے اس مشہور بین الاقوامی ایئر پورٹ سے مختلف ہے، جس کا شمار یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں ہوتا ہے۔
فرینکفرٹ ہان کا موجودہ ایئر پورٹ سرد جنگ کے دور میں ہان ایئر بیس کہلاتا تھا اور اس وقت کے مغربی جرمن ریاست میں وفاقی محکمہ دفاع کی نگرانی میں کام کرتے ہوئے اسے صف اول جرمن کا جنگی ہوائی اڈہ قرار دیا جاتا تھا۔ تب اس ایئر بیس کو بڑی تعداد میں امریکی جنگی طیارے بھی استعمال کرتے تھے۔