برلن (جیوڈیسک) جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والی پھل اور سبزیوں کی عالمی نمائش ’فروٹ لاجسٹکا2017 ‘ میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو 20 لاکھ ڈالر کے برآمدی آرڈرز ملے ہیں۔ بین الاقوامی نمائش میں پاکستان کی 16کمپنیوں نے شرکت کی جبکہ 40 پاکستانی مندوبین نے نمائش کا دورہ کیا جن میں کاشتکار اور ایکسپورٹرز شامل ہیں۔
ٓآل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹ کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق 10پاکستانی کمپنیوں نے پی ایف وی اے کے پلیٹ فارم سے نمائش میں شرکت کی جبکہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اسٹینڈ کے ذریعے 6 پاکستانی ایکسپورٹ کمپنیوں نے نمائش میں حصہ لیاہے۔
کراچی سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق نمائش میں پی ایف وی اے کے پویلین کا افتتاح برلن میں پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کیا، نمائش کے دوران پاکستانی اسٹالز بین الاقوامی مندوبین کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور 30 سے زائد ملکوں کے مندوبین اور نمائش کنندگان نے پاکستانی پویلین کا دورہ کیا۔
ان ملکوں میں سرفہرست جرمنی، برطانیہ ، ناروے، اسپین، اٹلی، چین، ملائیشیا، سائوتھ کوریا، ہانگ کانگ، یوکرین، روس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خریدار شامل ہیں۔ وحید احمد کے مطابق پاکستانی ایکسپورٹرز کو اس نمائش سے 20 لاکھ ڈالر کے برآمدی آرڈرز ملے ہیں جن میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
اس سال فروٹ لاجسٹکا کے انعقاد کو 25 سال مکمل ہوگئے ہیں پاکستان اس نمائش میں گزشتہ سات سال سے شرکت کررہا ہے ۔ وحید احمد نے بتایا کہ وہ خود فروٹ لاجسٹکا میں گزشتہ پندرہ سال سے شرکت کررہے ہیں اور انہوں نے ہی پاکستانی وزارت تجارت اور برآمدی کمپنیوں کو اس نمائش کی جانب راغب کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس نمائش کے ذریعے برآمدات میں بھرپور اضافہ کرسکتا ہے تاہم پاکستان میں تحقیق و ترقی کی قلت کی وجہ سے برآمدی باسکٹ چند سبزیوں اور پھلوں تک محدود ہونے کی وجہ سے برآمدات بڑھانے کے امکانات سے فائدہ نہیں اٹھایا جارہا۔
پاکستان کے برعکس بھارتی کمپنیوں نے اس نمائش سے 15 ملین ڈالر کے برآمدی آرڈرز حاصل کیے ہیں بھارتی کاشتکار عالمی منڈی میں طلب کی حامل پراڈکٹس کاشت کر رہے ہیں اس کے برعکس پاکستان اپنی روایتی مصنوعات ہی ایکسپورٹ کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں بھی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے دنیا کے بڑے خریدار ملکوں کی ڈیمانڈ کے مطابق مصنوعات عالمی معیار کے مطابق کاشت کی جائیں تو پاکستان سے ہارٹی کلچر سیکٹر کی برآمدات میں بھرپور اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
وحید احمد نے بتایا کہ اس نمائش میں پاکستانی کمپنیوں کی شرکت کا ایک مقصد پاکستانی پھل اور سبزیوں کی تشہیر کرنا ہے تاہم پاکستانی وفود اور کمپنیوں کو اس نمائش کے ذریعے جدید ترین ٹیکنالوجی سے بھی آگہی حاصل ہوتی ہے۔ اس سال ہونے والی نمائش میں یورپی ادارے کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی ایک ٹیکنالوجی ’’اسکائی ڈیٹیکٹ‘‘ مندوبین کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
اس ٹیکنالوجی پاکستان کے زرعی شعبے کو کلائمنٹ چینج کے اثرا ت سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے بالخصوص کینو کی کاشت والے علاقوں میں حالیہ ژالہ باری کے نتیجے میں ہونے والے بھاری مالیت کے نقصانات کو اس ٹیکنالوجی کے ذریعے محدود کیا جاسکتا ہے یہ ٹیکنالوجی یورپ کے سرد علاقوں میں جہاں ژالہ باری عام ہے فصلوں کو تحفظ دینے کے لیے موثر کردار ادا کررہی ہے۔