جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کی وفاقی حکومت کی تشکیل کی آخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی اور گرین پارٹی کے اراکین نے نئی سہ فریقی مخلوط حکومت کی تشکیل کے معاہدے کی منظوی دے دی۔
جرمنی کی گرین پارٹی نے پیر کو نئی حکومت کی تشکیل کے لیے تین پارٹی پر مشتمل مخلوط حکومت کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ اب برلن میں سبکدوش ہونے والی چانسلر انگیلا میرکل کے بعد کی حکومت سازی کے حتمی مرحلہ کو پائے تکمیل تک پہنچاتے ہوئے تین جماعتی اتحاد کے معاہدے کی منظوری تینوں سیاسی جماعتوں نے دے دی ہے۔
گرین پارٹی کے ساتھ آئندہ وفاقی حکومت میں فری ڈیمو کریٹک پارٹی اور سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ اس سہ پارٹی اتحاد پر مشتمل مخلوط حکومت کے قیام کے معاہدے کے حق میں سوشل ڈیمو کریٹس اور فری ڈیموکریٹس کی سیاسی جماعتیں پہلے ہی ووٹ دی چُکی تھیں۔
جرمنی میں 16 سال تک مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی قیادت کی حکومت کے بعد ریڈ، گرین اور ژیلو یعنی ٹریفک لائٹ اتحادی حکومت کی طرف سے ایک ترقی پسند پروگرام کا وعدہ کیا گیا ہے۔ جرمنی کے ماحولیات پسندوں کی گرین پارٹی نے پیر کو اعلان کیا کہ اس کے اراکین نے سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹس ایس پی ڈی اور نیئو لبرل فری ڈیموکریٹس کی پارٹی ایف ڈی پی کے ساتھ ایک مخلوط وفاقی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کر لیا ہے۔
گرین پارٹی کی طرف سے مخلوط حکومت کے اتحادی معاہدے کی منظوری کے بعد بُدھ کو انگیلا میرکل کے جانشین یعنی نامزد اگلے جرمن چانسلر اور سوشل ڈیمو کریٹ لیڈر اولاف شُولس کو بُدھ کے روز سرکاری طور پر بطور چانسلر منتخب کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی وفاقی جمہوریہ جرمنی میں بائیں بازو کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ساتھ ایک نئے سیاسی دور کا آغاز ہو گا۔ جرمنی کی گرین پارٹی اور لبرل فری ڈیمو کریٹس کی جماعت ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر نئی حکومت سازی کے مذاکرات کو غیر متوقع طور پر کم وقت کے اندر کامیابی سے ہمکنار کروانے کا سہرا اس وقت ایس پی ڈی کے قائد اور نامزد چانسلر اولاف شُولس ہی کے نام جاتا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ جرمنی کی آئندہ حکومت یورپ کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے ملک کو مزید ماحول دوست اور منصفانہ بنانے میں کامیاب ہو گی۔ نئی اتحادی حکومت کی خواہش بھی یہی ہے کہ جرمنی کو مزید ماحول دوست بنایا جائے۔ اولاف شُولس نے ہفتہ وار اخبار ” ڈی سائیٹ‘‘ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،” میں چاہتا ہوں کہ بیس کی دہائی نئی شروعات کا دور ثابت ہو۔‘‘ شُولس نے اب تک کی سب سے بڑی اور جدید صنعت کاری کو آگےشا بڑھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا،” اس سے بنی نوع انسان کی وجہ سے رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔‘‘
پیر کو نئی کابینہ کا اعلان جرمنی کی تاریخ میں ایک نیا باب سمجھا جا رہا ہے۔ سوشل ڈیموکریٹ اولاف شُوشالس نے صنفی مساوات کے بیانیے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ملک کی پہلی صنفی توازن والی کابینہ کی نقاب کُشائی کی جس میں سکیورٹی جیسے اہم محکموں میں بھی خواتین شامل ہیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا،” یہ اُس معاشرے سے مماثلت رکھتا ہےجس میں ہم رہتے ہیں۔ نصف طاقت خواتین کے پاس ہوگی۔‘‘ شولس خود کو ‘فیمینسٹ‘ یا حقوق نسواں کا علمبردار کہتے ہیں۔