جرمنی میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والی تین تنظیموں پر پابندی عائد

Deutschland Razzia Berlin

Deutschland Razzia Berlin

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے ایسی تین تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا گیا ہے جنہیں لبنانی شیعہ تحریک حزب اللہ کے پروجیکٹس کے لیے رقوم اکٹھا کرنے جیسے عمل میں شامل سمجھا جاتا ہے۔

جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے تازہ ترین اعلان میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایسی تین تنظیموں پر پابندی لگا رہا ہے جن کے بارے میں معلوم ہے کہ انہوں نے جرمنی میں لبنانی شیعہ تحریک حزب اللہ کے پروجیکٹس کی مالی اعانت کے لیے رقوم اکٹھا کی ہیں۔

جرمنی کے شہر فرینکفرٹ ام مائنز میں 2015 ء سے فعال تنظیم People 4 People اُن تنظیموں میں شامل ہے جن پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ تنظیم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کاموں کے لیے ‍2015 ء میں جرمن شہر فرینکفرٹ میں قائم کی گئی تھی۔ اس سے جرمن اور لبنانی خاندان وابستہ ہیں۔

اس تنظیم کے سرکردہ کارکنان کے مطابق ان کی اس پیش قدمی کا مقصد یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کی بقا کے لیے کام کرنا، ان کی صحت اور سماجی زندگی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ان کی معاونت کرنا، خاص طور پر ایسے پناہ گزین افراد کی مدد کرنا جنہیں ہنگامی بنیادوں پر امداد درکار ہے۔

تاہم وفاقی جرمن وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے حکومتی کی طرف People 4 People اور Give Peace تنظیم پر پابندی عائد کرنے کے ضمن میں بتایا کہ ان کے خلاف 2015 ء میں ہی یہ فیصلہ سنا دیا گیا تھا۔

حزب اللہ کے خلاف تفتیش اور امونیم نائٹریٹ: جرمن حکام کو اطلاع ملی تھی

دریں اثناء جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، لوئر سیکسنی، شلسوگ ہولشٹائن، ہیسے اور رائن لینڈ پلیٹینیٹ کے علاوہ شہر بریمن اور ہیمبرگ میں ان تنظیموں کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے اور ان کے دفاتر کی تلاشی لی گئی۔

جرمنی کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ تنظیموں کا مقصد حزب اللہ کی اسرائیل کے خلاف جنگ کو فروغ دینا تھا جو بین الاقوامی تفہیم کے خیال کے بر خلاف ہے۔ وزارت کے خیال میں حزب اللہ کے جوان حامیوں میں اسرائیل کے خلاف جنگ کے جذبے کو اس وجہ سے تقویت ملتی ہے کہ انہیں اس کا یقین ہوتا ہے کہ ان کی اموات میں اضافے سے ان کے سوگواران کو مالی اعانت ملے گی اور ان میں اسرائیل کے خلاف جنگ کی امنگ بڑھتی ہے۔

شہر بریمن میں بھی پولیس نے المصطفیٰ مسجد پر چھاپہ مارا ہے۔

جرمنی کی داخلہ خفیہ ایجنسی کے اندازوں کے مطابق اس وقت جرمن سر زمین پر حزب اللہ کے ایک ہزار پچاس کے قریب اراکین اور حامی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جرمن سکیورٹی فورسز کے مطابق یہ عناصر جرمنی میں کسی سرکاری تنظیم کی حیثیت سے فعال نہیں ہیں بلکہ غیر سرکاری طور پر سرگرم ہیں اور فنڈز وغیرہ اکٹھا کرتے ہیں۔

گزشتہ برس مارچ کے مہینے میں جرمنی نے حزب اللہ کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،” جو لوگ دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں وہ جرمن سر زمین پر محفوظ نہیں رہ سکتے۔‘‘

جرمن وزیر نے مزید کہا ہے،” اس سے قطع نظر کے اُس کے حامی کس شکل اور لبادے میں سامنے آئیں انہیں ہمارے ملک میں پسپائی کی جگہ ہر گز تلاش نہیں کرنی چاہٍیے۔‘‘

جرمن وزیر داخلہ ان دنوں کورونا وائرس کے ًسبب اپنے گھر پر قرنطینہ میں ہیں۔ ان کی وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ جن تین تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جرمنی میں چندے کی رقوم جمع کر کے ‘حزب اللہ کے شہدا کے خاندانوں‘ کی کفالت کا اہتمام کیا ہے۔