جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں انڈین انٹیلیجنس کے لیے کام کرنے والے ایک مبینہ بھارتی جاسوس کے خلاف مقدمے کی سماعت اگست میں شروع ہو گی۔ یہ شخص جرمنی میں بھارتی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سکھوں اور کشمیریوں کی سرگرمیوں کی جاسوسی کرتا تھا۔
جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ ام مائن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملزم جرمنی میں رہنے والا ایک ایسا 54 سالہ بھارتی شہری ہے، جس کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات کی سماعت کا آغاز اگست میں فرینکفرٹ کی ایک اعلیٰ صوبائی عدالت کرے گی۔
اس بارے میں جمعہ آٹھ مئی کو عدالت کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق عدالت نے ملزم کے خلاف باقاعدہ کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے اپنے خلاف جرمنی میں ریاستی تحفظ کو نقصان پہنچانے کے الزامات کا جواب دینا ہو گا۔
عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایک دستاویز کے مطابق ملزم کا نام اس کے نجی کوائف کے تحفظ کے پیش نظر ظاہر نہیں کیا گیا۔
اس پر شبہ ہے کہ وہ بھارتی سیکرٹ سروس کے لیے ایک جاسوس کے طور پر خفیہ سرگرمیاں انجام دیتا تھا۔
اس بھارتی شہری پر سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ وہ جنوری 2015ء سے جرمنی میں رہنے والے لیکن بھارت میں سکھ اپوزیشن کے حامی حلقوں اور کشمیریوں کی سیاسی تحریکوں سے وابستہ افراد اور ان کے رشتہ داروں کے بارے معلومات بھارتی حکام کو پہنچاتا رہا ہے۔
مختلف خبر رساں اداروں نے اس عدالتی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ مبینہ بھارتی جاسوس اپنی جمع کردہ معلومات اپنے ان سینئر افسروں کو مہیا کرتا تھا، جو فرینکفرٹ کے بھارتی قونصل خانے میں سفارتی اہلکاروں کے طور پر کام کرتے تھے۔
یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ملزم کو جرمن پولیس نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کب کیا تھا۔ اس کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز 25 اگست کو ہو گا اور اب تک اس کارروائی کی تکمیل کے لیے اگست کے اواخر سے لے کر وقفے وقفے سے مجموعی طور پر نو مختلف تاریخوں کا تعین کیا جا چکا ہے۔