جرمنی: داعش کے مشتبہ رکن کی بیوی پر جنگی جرائم کا الزام

ISIS Member Wife

ISIS Member Wife

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) خیال کیا جاتا ہے کہ جرمن شہریت والی خاتون نے دہشت گرد تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ’ کے کئی ارکان سے شادیاں کیں۔ ان کے ایک مبینہ شوہر نے ایک یزیدی خاتون کو غلام بھی بنا رکھا تھا۔

جرمن حکام نے نام نہاد شدت پسند تنظیم ”اسلامک اسٹیٹ” (داعش) کی ایک مشتبہ رکن کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے ہیں۔ کارلسروہ کے وفاقی پراسیکیوٹر جنرل نے نو فروری بدھ کے روز اس کا اعلان کیا۔
اس بارے میں اب تک کیا معلوم ہے؟

پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، خیال کیا جاتا ہے کہ جرمن شہری، جلادہ اے، نے دہشت گرد تنظیم آئی ایس کے کئی ارکان سے شادیاں کیں۔ چونکہ ہیمبرگ کی ایک اعلیٰ مقامی عدالت نے ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کر رکھے تھے، اس لیے اکتوبر میں فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد ہی انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے کے ارادے سے وہ 2014 میں پہلی بار ترکی کے راستے شام گئی تھیں۔ استغاثہ کے مطابق، اس کے فوراً بعد انہوں نے آئی ایس کے ایک رکن سے شادی کی اور شام کے شہر تل ابیض اور رقّہ میں رہائش پذیر تھیں۔

اس دوران انہوں نے مبینہ طور پر اپنے شوہر کے انتہا پسند گروپ کی سرگرمیوں کی حمایت کی۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہاں رہتے ہوئے وہ آئی ایس کی جانب سے عوامی سطح پر دی جانے والی سزاؤں اور ان کی بربریت کو دیکھتی رہیں اور اپنے بیٹے کی پرورش بھی داعش کے نظریات کے مطابق کی۔

اپریل 2015 میں جب ان کے پہلے شوہر لڑائی میں ہلاک ہو گئے تو، انہوں نے آئی ایس کے ایک اور جنگجو سے شادی کر لی اور ان کی ”دوسری بیوی” بن گئیں۔ پھر ستمبر سے اکتوبر کے درمیان انہوں نے تیسری شادی کی اور مشرقی شام میں واقع شہر میعادین میں سکونت اختیار کی۔

داعش سے وابستہ ان کے تیسرے شوہر پر شبہہ ہے کہ انہوں نے ایک یزیدی عورت کو غلام بنا کر رکھا تھا۔ آئی ایس گروپ یزیدی مذہب کو کمتر سمجھتا ہے اور گروپ نے 2010 کی دہائی کے وسط میں عراق میں بڑے پیمانے پر یزیدیوں کی نسل کشی کی تھی۔

باور کیا جاتا ہے کہ جلادہ اے نے یزیدی خاتون کے ساتھ بدسلوکی میں اپنی مرضی سے حصہ لیا، جن کے ساتھ ان کے شوہر نے اکثر جنسی زیادتیاں کیں۔

پراسیکیوٹر جنرل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ”وہ خود ہی تقریباً روزانہ عورت کے ساتھ بدسلوکی کرتی تھیں اور خاص طور پر ریپ کے بعد، مثال کے طور پر، وہ باقاعدگی سے عورت کو مکے اور لاتیں مارتیں، اس کے بالوں کو نوچتیں یا پھر اس کا سر دیوار سے ٹکرا دیتیں۔”

جلادہ اے نے 2017 کے اواخر میں شام چھوڑنے کی کوشش کی، لیکن انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد جرمنی واپس آنے تک انہوں نے کردوں کے زیر انتظام کیمپ میں اپنا وقت گزارا۔

جرمنی میں عالمی دائرہ اختیار کے قانونی اصول کے تحت بیرون ملک میں سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف اکثر مقدمہ چلا یا جاتا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کی ایک عدالت نے داعش کی ایک دلہن کو یزیدی لونڈی کو پانی کی کمی کے سے ہلاک کرنے جرم میں 10 برس قید کی سزا سنائی تھی۔