جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے جرمنی میں سعودی ولی عہد کے خلاف خاشقجی قتل میں ملوث ہونے کی شکایت درج کرائی ہے۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف استنبول کے سعودی سفارت خانے میں قتل کیے گئے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت جرمنی کے وفاقی دفتر استثغاثہ کو ایک شکایت جمع کرائی ہے۔ اس کریمنل کمپلینٹ میں سعودی عرب میں قید دیگر چونتس صحافیوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
منگل کے روز رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈز کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ جمال خاشقجی قتل میں ملوث ہونے کے الزام سے متعلق ایک درخواست جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ کے حوالے کی گئی ہے۔ اس درخواست میں محمد بن سلمان پر جمال خاشقجی قتل میں ملوث ہونے کے علاوہ صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف سخت اقدامات کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ درخواست جرمنی کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت کے سپرد کی گئی ہے، جس میں محمد بن سلمان پر صحافیوں پر مظالم کے علاوہ انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
پانچ سو صفحات پر مشتعمل اس درخواست میں فری سعودی لبرلز ویب سائٹ کےخالق رائف بداوی سمیت تنتیس مقید صحافیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے جرمن دفتر کے ڈائریکٹر کرسٹیان مِہر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں محمد بن سلمان کے جرائم سے متعلق تحقیقات کی جانی چاہییے۔ “ہم نے استغاثہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس صورتحال کی تفتیش کرے اور محمد بن سلمان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔”
اس درخواست میں متعدد سعودی حکومتی عہدیداروں کے نام لیے گئیں ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے، “سعودی عرب میں صحافیوں کے خلاف جرائم اور ان پر منظم حملے جاری ہیں۔ ان پر حملوں کی وجہ ریاستی پالیسیاں اور سیاسی ہیں۔ اس درخواست میں جن پانچ ملزمان کے نام درج ہیں، وہ اس صورت حال کے مکمل ذمہ دار ہیں۔”
اس درخواست میں محمد بن سلمان کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے، جب کہ ولی عہد کے قریبی مشیر سعود القہطینی اور تین دیگر اعلیٰ سعودی عہدیداروں کے نام تحریر کیے گئے ہیں۔
اس درخواست میں جرمنی کے تعزیراتی قانون کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کے تحت صحافیوں پر حملوں کو انسانیت کے خلاف جرائم سے تعبیر کیا گیا ہے۔
امریکی انٹیلیجنس کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل کی منظوری دی تھی۔
عرب تیل کی طاقت اور عالمی منڈی کے عروج و زوال کا مرکزی کردار کون تھا؟ سعودی عرب کے شیخ ذکی یمانی جنہیں عرب پٹرولیم کے عروج کی علامت سمجھا جاتا تھا، 91 برس کی عمرمیں لندن میں انتقال کرگئے۔ 1973ء کے ’آئل ایمبارگو‘ میں ان کا مرکزی کرداررہا ہے۔ جس نے مغربی ممالک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا تھا۔
سعودی عرب میں حال ہی میں خواتین کو فوج میں خدمات کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ فیصلہ بنیادی طور پر داخلی سیاسی وجوہات کی بناء پر کیا گیا ہے، لیکن یہ خارجہ پالیسی کے تناظر میں بھی ایک اہم اشارہ ہے۔