جرمنی میں مساجد کی اصل تعداد کتنی ہے؟ معلومات دستیاب نہیں

Mosque

Mosque

کولون (جیوڈیسک) جرمنی میں جہاں معلومات اور اعداد وشمار رکھنے کو خاص اہمیت دی جاتی ہے، یہ بات متحیرانہ ہے کہ اس ملک میں قائم مساجد کی اصل تعداد کوئی نہیں جانتا۔ اس کی وجوہات میں قوانین کا فرق اور مربوط معلومات کا فقدان شامل ہیں۔

جرمن شہر کولون میں ترکی کے مالی تعاون سے بننے والی ایک بڑی مسجد کے افتتاح کے بعد سے جرمنی میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کا معاملہ اکثر زیر بحث رہتا ہے۔ ایک ایسے ملک اور شہر میں جہاں ترک برادری بڑی تعداد میں آباد ہے، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کولون شہر میں اس طرح کی عمارات کی موجودگی دراصل ترک ریاست کی طاقت کا اظہار ہے۔

جرمنی میں مساجد کی اصل تعداد، یا ایسے گھروں کی جہاں مسلمان نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں یا پھر مساجد کے لیے بنائی گئی تنظیموں کی تعداد کے بارے میں محض اندازے ہی موجود ہیں، باقاعدہ اعداد وشمار دستیات نہیں ہیں۔

اس مسجد کی کچھ دیواریں شیشے کی ہیں۔ بیرونی راستے سے سڑھیوں کی مدد سے مسجد کے کمپاؤنڈ کی تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کا ڈیزائن کھلے پن کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں تمام مذاہب کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کے دو مینار ہیں، جو پچپن بچپن میٹر بلند ہیں۔ مسجد کا گنبد شیشے کا ہے، جس میں کنکریٹ کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔ دور سے یہ مسجد ایک کِھلتے ہوئے شگوفے کے مانند دکھائی دیتی ہے۔

مذہب اسلام کے بارے میں ایک محقق مشائیل بلومے کے بقول اس کی ایک سادہ سی قانونی وجہ ہے، ’’جرمن آئین کے مطابق مذہبی تنظیموں کی رجسٹریشن ضروری نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب تک ایک مذہبی برادری یا مذہبی تنظیم پبلک باڈی نہیں ہے، وہ رجسٹرڈ نہیں ہے۔‘‘

مشائیل بلومے کے مطابق یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں یہ بھی کوئی نہیں جانتا کہ یہاں بدھ مت کے ماننے والوں کی کتنی عبادت گاہیں ہیں۔ جرمنی کے تنظیم سازی کے قوانین کے تحت مساجد کی رجسٹریشن کی جاتی ہے تاہم یہ بات ان مساجد پر منحصر ہوتی ہے کہ وہ مساجد کی کسی بڑی تنظیم کا حصہ بنتی ہیں یا نہیں۔ جرمنی میں ایسا بھی ممکن ہے کہ چند ایک دوست نماز کی ادائیگی کے لیے کوئی ایک کمرہ یا اپارٹمنٹ کرائے پر لے کر اسے اس مقصد کے لیے مختص کر دیں۔

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے اکتوبر کے آغاز میں کہا تھا کہ جرمنی میں مساجد کی تعداد قریب 2,500 ہے۔

اس کے مقابلے میں مسیحیوں کی عبادت گاہیں یعنی چرچ اور یہودیوں کی عبادت گاہوں کا باقاعدہ ریکارڈ ترتیب دیا جاتا ہے اور اس بارے میں اعداد وشمار جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی ’سالانہ کتاب‘ کا حصہ ہوتے ہیں۔

جرمنی میں مساجد کی تعداد کے بارے میں بعض معلومات البتہ ضرور موجود ہیں۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے اکتوبر کے آغاز میں کہا تھا کہ جرمنی میں مساجد کی تعداد قریب 2,500 ہے۔ ان میں سے بہت سی مساجد تو گلیوں سے ہٹ کر صرف صحنوں پر مشتمل ہیں۔ قریب 900 مساجد ایسی ہیں جنہیں وہاں سے گزرنے والے مسجد کے طور پر پہچان سکتے ہیں۔

مشائیل بلومے کے بقول، ’’اندازے ہیں کہ جرمنی میں مساجد یا مسلمانوں کی عبادت کے لیے دیگر مقامات کی تعداد 2600 یا 2700 کے لگ بھگ ہے۔ تاہم ان میں سے ایسی مساجد کم ہی ہیں جنہیں باقاعدہ طور پر مسجد کہا جا سکے۔‘‘