فرینکفرٹ (جیوڈیسک) اپنے لیے ہر انسان جیتا ہے لیکن اگر یہ زندگی کسی کی مدد کرنے میں کام آجائے تو اس کی قدروقیمت اور اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے ایسا ہی کچھ کرکے دکھایا ترک نژاد جرمن مسلم خاتون نے جس نے دو لڑکیوں کو بدمعاشوں سے بچاتے ہوئے اپنی زندگی کی بازی لگادی۔
جرمن میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ فرینکفرٹ کے علاقے آفن بیچ میں ایک ریسٹورنٹ کے کار پارکنگ میں کچھ قماش قسم کے نوجوانوں نے دو لڑکیوں کو گھیر کر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنا شروع کر دیا۔
اسی دوران 23 سالہ ترک نژاد جرمن خاتون البے راک جب وہاں سے گزریں تو انہوں نے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگا کر نوجوانوں کو اس حرکت سے بازرہنے کا کہا تاہم جب وہ باز نہ آئے تو خاتون آگے بڑھیں اور لڑکیوں کو ان سے چھڑانے کی کوشش کی اسی کشمکش کے دوران ایک نوجوان نے خاتون پر کسی بھاری چیز سے حملہ کر کے انہیں زخمی کردیا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
واقعے کی ویڈیو کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد حکام اور عوام کی جانب سے خاتون کو ان کی بہادری پر زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا، البے راک کی نماز جنازہ فرینکفرٹ میں ہی ادا کی گئی اور خون جما دینے والی سردی کے باوجود سیکڑوں افراد نے اس میں شرکت کر کے بہادر خاتون کو خراج عقیدت پیش کیا جس کے بعد ان کو آبائی ٹاؤن بیڈ سوڈن میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
البے راک کی بہادری کو نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی بھر پور کوریج دیتے ہوئے انہیں رول ماڈل قرار دیا گیا۔
جرمن صدر نے خاتون کے اہل خانہ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ البے راک نے بہادری اور ہمت کی شاندار مثال قائم کی ہے جسے ہمیشہ رول ماڈل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر چلائی گئی دستخطی مہم میں ایک لاکھ 70 افراد نے انہیں ’’فیڈرل آرڈر آف میرٹ‘‘ کا جرمن ایوارڈ دینے کا کہا ہے جس پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ وہ بھی خاتون کو ایوارڈ دینے کے حق میں ہیں تاہم اس کا فیصلہ صدر ہی کریں گے۔
دوسری جانب پولیس نے واقعے کی تفتیش کے دوران ایک مشتبہ نوجوان کو حراست میں لے لیا ہے جب کہ متاثرہ لڑکیوں کے بیانات قلمبند کرکے مزید تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہے۔