جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی یومیہ تعداد ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سینتیس ہزار سے زائد نئے کیس رجسٹر کیے گئے جبکہ کووڈ انیس کے مزید ڈیڑھ سو سے زائد مریض انتقال کر گئے۔
یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں وبائی امراض کی روک تھام کے نگران ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے جمعہ پانچ نومبر کی صبح برلن میں بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے 37 ہزار 120 نئے کیس رجسٹر کیے گئے۔
اس دوران اس وائرس کی وجہ سے لگنے والے وبائی مرض کووڈ انیس کے مزید 154 مریضوں کا انتقال بھی ہو گیا۔
رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ (RKI) کے اعداد و شمار کے مطابق یہ عالمی وبا اب تک جرمنی میں مجموعی طور پر 4.7 ملین سے زائد انسانوں کو متاثر کر چکی ہے جبکہ کووڈ انیس کی وجہ سے ہلاکتوں کی کل تعداد بھی اب 96 ہزار 346 ہو گئی ہے۔
جرمنی کو اس وقت کورونا وائرس کی وبا کی چوتھی لہر کا سامنا ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ اس لہر کے دوران یومیہ بنیادوں پر اتنی زیادہ نئی انفیکشنز دیکھنے میں آ رہی ہیں، جتنی گزشتہ لہروں کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔
اس کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ اب تک صرف 67 فیصد جرمن باشندوں کی مکمل ویکسینیشن ہوئی ہے اور بہت سے شہری کورونا ویکسین لگوانے میں تاحال ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن کی سربراہی میں ملک کے تمام سولہ صوبوں کے وزرائے صحت کا ایک اجلاس ان دنوں جنوبی جرمنی میں جھیل کونسٹانس کے کنارے واقع شہر لِنڈاؤ میں جاری ہے، جس میں اس بارے میں بھی مشورے کیے جا رہے ہیں کہ ملک میں نئی انفیکشنز کی یومیہ اور ہفتہ وار اوسط کو کم سے کم کیسے کیا جائے۔
وزرائے صحت کی اس کانفرنس کا آج جمعہ پانچ نومبر کو آخری دن ہے۔ اس کانفرنس کے شرکاء اب تک یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ جن شہریوں کی کورونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے، انہیں بوسٹر کے طور پر اس ویکسین کا تیسرا انجیکشن لگانے کی ملک گیر مہم جلد شروع کر دی جائے گی۔
یہ بوسٹر ویکسین ایسے افراد کو لگائی جائے گی، جن کی ویکسینیشن مکمل ہوئے چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہو۔ لِنڈاؤ کانفرنس میں طبی ماہرین کی مشاورت سے یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ بوسٹر ویکسین لگانے کے لیے بزرگ شہریوں، کمزور جسمانی مدافعتی نظام والے افراد اور طبی شعبے کے کارکنوں کو ترجیح دی جائے گی۔
وفاقی وزیر صحت ژینس اشپاہن نے کہا ہے کہ عوام کو کورونا وائرس کے خلاف مکمل تحفظ دینے کے لیے کورونا ویکسین کے بوسٹر سب کو لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ”یہ بوسٹر اصولی طور پر ہر کسی کے لیے ہوں گے، نہ کہ کوئی استثنائی طبی سہولت۔‘‘
جرمنی میں نئی کورونا انفیکشنز کی تعداد میں اس وقت جو ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، اس میں متاثرین اور شدید بیمار ہو جانے والے نئے مریضوں میں اکثریت ایسے شہریوں کی ہے، جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔ کئی ہسپتالوں نے تنبیہ کی ہے کہ آئندہ دنوں میں انہیں اپنے ہاں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہو جانے کے باعث غیر معمولی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان حالات میں جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی طرف سے کرائے گئے ایک تازہ سروے میں عوام کی اکثریت نے اس تجویز کی حمایت کر دی ہے کہ کورونا کے خلاف ویکسینیشن قانوناﹰ لازمی قرار دے دی جائے۔
میرکل حکومت عوام کو ویکسینیشن کی طرف مسلسل راغب تو کر رہی ہے مگر اسے تاحال لازمی نہیں کیا گیا۔
اس سروے کے نتائج کے مطابق 57 فیصد بالغوں نے کورونا ویکسینیشن لازمی کر دینے کی حمایت کی جبکہ 39 فیصد رائے دہندگان نے ایسا کرنے کی مخالفت کی۔
جرمنی میں صحت کا شعبہ زیادہ تر صوبائی عمل داری میں آتا ہے اور وفاقی حکومت قومی نوعیت کے طبی معاملات میں صحت سے متعلق صوبائی پالسیوں کو قومی سطح پر زیادہ سے زیادہ مربوط ہی بنا سکتی ہے۔