جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن جاسوسوں کی فیڈریشن کے سربراہ کے مطابق ملک میں سامیت مخالف گروپوں کی سخت نگرانی ضروری ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مسلح جھڑپوں کی وجہ سے جرمنی میں سامیت دشمنی میں شدت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل پر حماس کے راکٹ داغنے جبکہ اسرائیلی حملوں اور بمباری سے مجموعی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے۔ اس باعث یورپی براعظم کے علاوہ کئی دوسرے ممالک میں اسرائیل مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہے۔
جرمنی میں جاسوسوں کی فیڈریشن (بی ڈی کے) کے چئیرمین زیباستیان فِیلڈر نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ فلسطین کے حامی اور اسرائیل مخالف گروپ مشرقِ وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال کی وجہ سے زیادہ جلسے جلوسوں کا انتطام کر سکتے ہیں اور اس باعث ان کی سخت نگرانی بہت ضروری ہو چکی ہے۔ فِیلڈر نے ملکی سلامتی کے حکام اور اہلکاروں کو چوکنا کیا ہے کہ وہ ایسے جلوسوں کے دوران سامیت مخالف افراد کو خاص طور پر نگاہ میں رکھیں کیونکہ پرتشدد حالات جنم لے سکتے ہیں۔
جرمن پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا بنڈس ٹاگ کے صدر وولف گانگ شوئبلے نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ سامیت مخالف گروپوں اور افراد کو اسرائیل مخالف مظاہروں میں خاص طور پر ٹارگٹ کرے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں۔ شوئبلے کے مطابق اسرائیل مخالف احتجاج کی اجازت ہے لیکن سامیت دشمنی، نفرت اور تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ قدامت پسند جرمن سیاستدان کا انٹرویو اخبار بلڈ میں شائع ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قانون شکنی کرنے والوں کو قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی پوری قوت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وولف گانگ شوئبلے نے جرمنی میں مقیم یہودی آبادی اور ان کے اداروں کی مکمل حفاظت کو بھی اہم قرار دیا۔
یہ امر اہم ہے کہ میرکل حکومت کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر بھی پہلے ایسے ہی خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ نائب چانسلر اور انگیلا میرکل کی کابینہ کے وزیر خزانہ اور مخلوط حکومت میں شامل سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اولاف شلس نے بھی کہا ہے کہ سامیت دشمنی کی آوازیں اٹھانے والوں کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ شلس کے مطابق قانون توڑنے والوں کو قانون کی پوری قوت کا سامنا کرنا پڑے گا۔