جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر صحت نے ملکی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں کیونکہ کورونا انفیکشن کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جرمنی میں گزشتہ دو ماہ انفیکشن کی شرح کم رہی تھی لیکن اب دوبارہ اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
جرمنی کے وزیر صحت ژینس اشپاہن نے ملکی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ کووڈ انیس کے مریضوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور برلن حکومت نے صورت حال کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر انفیکشن کو کنٹرول میں نہ لایا گیا تو پابندیاں نافذ کرنا لازم ہو جائے گا۔
جرمنی میں دو ماہ بعد پچھلے دو ہفتوں سے کورونا انفیکشن کی شرح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بدھ اکیس جولائی کو جرمنی کے متعدی و وبائی امراض پر نگاہ رکھنے والے قومی ادارے روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ملک میں انفیکشن کی شرح ایک لاکھ افراد میں 11.4 ہو گئی ہے۔
منگل اور بدھ کو کووڈ انیس وائرس کی لپیٹ میں آنے والے انیس افراد کی موت ہوئی اور اندراج کیے گئے مریضوں کی تعداد دو ہزار دو سو تئیس تھی۔ میرکل حکومت کے وزیر صحت ژینس شپاہن کا کہنا ہے کہ بظاہر انفیکشن کی سطح ابھی تک کم ہے لیکن اس میں اضافہ بہت تیزی سے ہو سکتا ہے اور پھر صورت حال قابو سے باہر ہو جائے گی۔
ژینس شپاہن نے یہ بھی کہا کہ جس شرح سے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ستمبر میں انفیکشن کی شرح چار سو سے زیادہ اور اکتوبر میں آٹھ سو سے زیادہ ہو جائے گا۔ انہوں نے لوگوں سے پوچھا ہے کہ کیا ایسا ہونے دیا جائے؟ ان کے مطابق ابھی سے حکومتی حلقے ستمبر کی ممکنہ صورت حال پر پریشانی سے نگاہیں جمائے ہوئے ہیں۔
جرمن وزیر صحت نے عام لوگوں کو انڈور یا عمارتوں کے اندر ماسک پہننے کو اہم قرار دیا اور یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ کورونا ٹیسٹ بھی وقفے وقفے سے کراتے رہیں۔ شپاہن نے لوگوں کو تلقین کی کہ وہ ویکسین لگوانے سے گریز مت کریں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انفیکشن کی سطح کم رہنے سے رواں برس موسم سرما میں اسکول اور ڈے کیئر سینٹرز بھی کھلے رہیں گے، بصورتِ دیگر کچھ اور فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
رواں برس جرمن حکومت نے شرح انفیکشن پچاس ہونے پر ابتدائی پابندیوں کے نفاذ کو معیار بنایا تھا۔ اس سطح سے بلند ہونے کی صورت میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ جرمن وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کم اور انتہائی نگہداشت کے مراکز پر بھی دباؤ کم ہو گا اور یہ صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے اگر لوگ تعاون کریں اور احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پابندیوں کے لیے انفیکشن کی بنیادی سطح بلند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے اور لوگ اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو اپنی اپنی زندگیوں میں فوقیت دیں۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ملک ویکسینیشن کے حوالے سے درست سمت پر گامزن ہے اور یورپ میں سب سے زیادہ ویکسین جرمنی ہی میں لگائی جا چکی ہے۔
انہوں نے ان لوگوں سے اپیل کی ہے، جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی کہ وہ آگے بڑھیں اور صحت پر کوئی سمجھوتہ مت کریں۔ دوسری جانب جرمنی نے ہائی رسک والے ممالک سے آنے والے افراد کے لیے قرنطینہ کی مدت وسط ستمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔