Deutschland Bundesamt für Migration und Flüchtlinge in Berlin
جرمنی (جیوڈیسک) جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق جرمنی میں سیاسی پناہ کی سترہ فیصد درخواستوں میں غلطیاں موجود ہیں۔ اسی وجہ سے ہجرت و تارکین کے ملکی ادارے( بی اے ایم ایف) کی جانب سے سیاسی پناہ کے فیصلوں کی عدالت کی جانب سے تصیح کی گئی ہے۔
اخبار نے یہ رپورٹ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی ہے، جو وفاقی حکومت بائیں بازو کے دھڑوں کی درخواست پر باقاعدگی سے فراہم کرتی ہے۔
ججوں کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد کم از کم ایک تہائی یعنی تینتیس فیصد سیاسی پناہ کے ایسے فیصلوں کی درستگی کی گئی، جو پناہ گزینوں کے حق میں کیے گئے تھے۔ اس میں افغانستان کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بہت سے معاملات میں بی اے ایم ایف کی جانب سے پناہ گزینوں کو یاتو بالکل ہی نہیں یا پھر بہت کمزور تحفظ دیا گیا۔
علی نے پاکستان سے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے ایران کا ویزہ لیا۔ ایران سے انسانوں کے اسمگلروں نے اسے سنگلاخ پہاڑوں کے ایک طویل پیدل راستے کے ذریعے ترکی پہچا دیا۔ تین مہینے ترکی کے مختلف شہروں میں گزارنے کے بعد علی نے یونان کے سفر کا ارادہ کیا اور اسی غرض سے وہ ترکی کے ساحلی شہر بودرم پہنچ گیا۔
بائیں بازو کی جماعت ڈی لنکے کی داخلہ امور کی ترجمان اولا یلپکے نے کہا کہ غلطیوں کی یہ شرح اس وفاقی ادارے کی کوئی شاندار کارکردگی نہیں ہے، خاص طور پر پناہ گزینوں کے حقوق کے تناظر میں، ’’وفاقی حکومت کے مطابق جنوری سے ستمبر 2018ء کے دوران ایسے تقریباً 28 ہزار پناہ گزینوں کو تحفظ دیا گیا، جن کی بی اے ایم ایف کی جانب سے ابتدائی طور پر درخواستیں مسترد کی جا چکی تھیں۔‘‘ ان میں تقریباً دس ہزار شامی جبکہ نو ہزار افغان شہریوں کی درخواستیں تھیں۔ اطلاعات کے مطابق انتظامی عدالتوں میں سیاسی پناہ کے حصول کے مقدموں کی تعداد میں بھی معمولی سی کمی آئی ہے۔