برلن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن دارالحکومت برلن وہ پہلا وفاقی صوبہ ہے جس نے تارکین وطن کے لیے پبلک سیکٹر میں ملازمتوں کے کوٹے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ایک مسودہ قانون کے مطابق اس شہری ریاست میں 35 فیصد سرکاری ملازمتوں پر تارکین وطن بھرتی کیے جائیں گے۔
جرمن دارالحکومت برلن سے شائع ہونے والے اخبار ‘ٹاگیس اشپیگل‘ نے اپنی آج ہفتہ سولہ جنوری کی اشاعت میں لکھا کہ اس شہری ریاست کی حکومت علاقائی پارلیمان سے ایک ایسا مسودہ قانون منظور کروانا چاہتی ہے، جس کے مطابق آئندہ اس شہر میں پبلک سیکٹر میں جملہ ملازمتوں میں سے 35 فیصد پر ایک کوٹہ سسٹم کے تحت تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔
اخبار کے مطابق اس کے ادارتی عملے نے اس مسودہ قانون کو دیکھا ہے اور اس میں تجویز کیا گیا ہے کہ اس کوٹہ سسٹم کا اطلاق اس وفاقی صوبے کے تمام عوامی انتظامی اور قانونی اداروں، کمپنیوں اور محکموں پر ہو گا۔
اس قانون کے تحت برلن شہر کے صفائی کے محکمے بی ایس آر، علاقائی ٹرانسپورٹ کمپنی بی وی جی، تمام فاؤنڈیشنوں اور عدالتوں پر بھی اس کوٹہ سسٹم کا اطلاق ہو گا۔ صوبائی حکومت کا ارادہ ہے کہ یہ مسودہ قانون اس سال ستمبر میں ہونے والے انتخابات سے پہلے پہلے منظور کر لیا جائے۔
اگر برلن کی صوبائی پارلیمان نے یہ مسودہ قانون منظور کر لیا، تو وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ کوئی وفاقی صوبہ اپنے ہاں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد اور امیدواروں کے لیے باقاعدہ اس طرح کوٹہ سسٹم متعارف کرا دے گا کہ ایک تہائی سے زائد آسامیاں صرف ایسے امیدواروں کے لیے ہی مختص ہوں گی۔
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
اس بارے میں برلن کی صوبائی حکومت میں سماجی امور کی نگران خاتون سینیٹر اَیلکےبرائٹن باخ نے اخبار ‘ٹاگیس اشپیگل‘ کو بتایا، ”ہم اس بات کا تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ برلن شہر کے تمام باسیوں کو اس شہر میں بالکل مساوی حقوق ملنا چاہییں۔‘‘
انہوں نے کہا، ”برلن شہر کی آبادی میں پایا جانے والا نسلی اور لسانی تنوع اس شہر کی انتظامیہ اور عوامی اداروں میں بھی نظر آنا چاہیے۔ اس لیے اس معاملے میں اب ایک باقاعدہ کوٹہ سسٹم کی صورت میں طے شدہ ضابطے اور قوانین وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکے ہیں۔‘‘
اس قانونی مسودے کے مطابق اگر کسی محکمے میں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی نمائندگی اوسط سے کم ہو، تو آئندہ یہ بھی کیا جائے گا کہ مساوی اہلیت کی صورت میں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کو دوسروں پر ترجیح دی جائے گی۔