ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ جرمنی نے دہشت گردوں کی سہولت کاری کی اور نازی ازم کو شہہ دی ہے، “16 اپریل کے ریفرنڈم کے بعد انہیں کافی سرپرائز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔”
صدر ِ ترکی نے استنبول میں ایک یونیورسٹی میں منعقدہ دو نجی ٹیلی ویژنز کی مشترکہ نشریات میں “نوجوانوں سے ملاقات” نامی پروگرام میں یونیورسٹی کے طالب علموں کے سوالات کا جواب دیا۔
جناب ایردوان نے بتایا کہ ہالینڈ اور جرمنی نے ان ملکوں میں مقیم ترک تارکین وطن سے ملاقات کے خواہاں ترک وزراء سے نسل پرستی اور نازیوں کے مترادف مؤقف اختیار کیا ہے ، یہ واقعات معمولی نوعیت کے نہیں ہیں، جرمنی نے اس ملک میں مقیم تیس لاکھ ترک شہریوں کی بے عزتی کی ہے۔
جرمنی کے ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردوں کو پناہ دینے پر زور دینے والے جناب ایردوان نے کہا کہ ان دہشت گردوں سے متعلق اس ملک کو ساڑھے چار ہزار فائلیں فراہم کی گئی ہیں، اس کے باوجود جرمنی نے دہشت گردوں کے خلاف ضروری اقدام نہیں اٹھائے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جرمن لوگوں نے استنبول میں اپنے بنگلوں میں ایک ایجنٹ دہشت گرد کو ایک ماہ تک روپوش رکھا ہوا تھا جسے آخر کار گرفتار کر لیا گیا ۔
یورپی یونین کے ترکی کے سامنے دہرے معیار کا مظاہرہ کرنے کا بھی ذکر کرنے والے جناب ایردوان کا کہنا تھا کہ 16 اپریل کے ریفرنڈم کے بعد یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کی میز پر ہم صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ انہیں اس ریفرنڈم کے بعد کئی سرپرائز مل سکتے ہیں۔
نئے حکومتی نظام کے ذریعے واحد آدمی کے دور کے شروع ہونے کے حوالے سے نکتہ چینیوں کا جواب دینے والے ایردوان نے کہا کہ نئے نظام میں قانون سازی، عمل درآمد اور عدالتی معاملات ایک دوسرے سے خود مختار ہوں گے اور محض عمل درآمد اور بجا آوری کے امور ایک ہاتھ میں آجائینگے۔
موجودہ حکومتی نظام میں دہرا عنوان موجود ہے جس سے ماضی میں ترکی کو وسیع پیمانے کا نقصان پہنچتا رہا ہے، نئے نظام کی بدولت ان ممکنہ نقصانات کا سد باب کرتے ہوئے ملکی امور کو زیادہ سرعت سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا موقع حاصل ہو گا۔