فرینکفرٹ (جیوڈیسک) جرمنی میں ریلوے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کر دی ہے جس کے بعد ملک بھر میں ٹرینوں کا پہیا رُک گیا ہے اور لاکھوں مسافر متاثر ہو رہے ہیں۔
ریلوے ملازمین نے مقامی وقت کے مطابق سوموار کی صبح پانچ بجے ( 0400 جی ایم ٹی) سے چار گھنٹے کے لیے ہڑتال کی تھی جس کے بعد شہروں کے درمیان چلنے والی عام ٹرینوں اور تیز رفتار ٹرینوں کے علاوہ مال بردار گاڑیوں کی آمد ورفت معطل ہو کر رہ گئی ہے۔دارالحکومت برلن میں عوامی اعلانات کا تمام نظام بھی ناکارہ ہوگیا تھا جس کے بعد متاثرہ مسافروں سے کہا گیا کہ وہ محکمہ ریلوے کے زیر انتظام ٹرینوں کے بجائے سب ویز ، بسوں یا ٹراموں کے ذریعے سفر کرسکتے ہیں۔
محکمہ ریلوے ڈویچے باہن ( ڈی بی) اور ریل ورکروں کی یونین ( ای وی جی) کے درمیان ہفتے کے روز تن خواہوں میں اضافے کے مسئلے پر بات چیت ناکام ہوگئی تھی جس کے بعد یونین نے سوموار سے ہڑتال کا اعلان کردیا تھا۔ یونین ایک لاکھ 60 ہزار ملازمین کی ماہانہ تن خواہوں میں ساڑھے سات فی صد کی شرح سے اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
یونین کے ایک مذاکرات کار ریجینا رش زیمبا کا کہنا ہے کہ ’’ انھیں آجر نے پیش کشیں کی ہیں لیکن وہ ہمارے ارکان کے مطالبات کے مطابق نہیں ہیں‘‘۔اس کے جواب میں ڈی بی نے ہڑتال کو مکمل طور پر غیر ضروری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے ملازمین کے بڑے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے پُرکشش مراعات کی پیش کش کی تھی۔
جرمنی کی سرکاری خبررساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ڈی بی نے ملازمین کو دو مراحل میں تن خواہوں میں 5.1 فی صد کی شرح میں اضافہ کرنے کی پیش کش کی تھی۔اس کے ساتھ عملہ کو ایک اختیار یہ دیا تھا کہ وہ اس کے بجائے اضافی وقت کا معاوضہ اور 500یورو ایک اضافی تن خواہ کی شکل میں لے سکتے ہیں۔
ہڑتال سے ڈی بی کے صارفین کو خدمات مہیا کرنے والے دفاتر بھی متاثر ہوئے ہیں اور بہت سے اسٹیشنوں پر لاؤڈ اسپیکروں یا ڈسپلے بورڈز پر مسافروں کو اطلاعا ت اور معلومات فراہم کرنے کے لیے کوئی بھی ملازم موجود نہیں تھا۔