جرمنی (جیوڈیسک) جرمن سیاسی جماعت ایس پی ڈی کی سربراہ آندریا ناہلس یورپی پارلیمانی الیکشن میں اپنی پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔ انہوں نے جرمن پارلیمان میں اپنی رکنیت سے استعفے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
مرکز سے بائیں باز وکی طرف جھکاؤ رکھنے والی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) برلن میں وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کی قیادت میں موجودہ وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل چھوٹی سیاسی جماعت ہے۔ اس کی سربراہ آندریا ناہلس کے آج اتوار دو جون کو مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد میرکل حکومت ممکنہ طور پر سیاسی عدم استحکام کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔
لیکن برلن میں چانسلر میرکل کی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اس استعفے سے وفاقی حکومت کسی عدم استحکام کا شکار نہیں ہو گی کیونکہ یہ حکومت ایک باقاعدہ حکومتی معاہدے کے تحت قائم ہوئی تھی اور یہ معاہدہ تاحال مؤثر ہے۔
تین سیاسی عہدے
ناہلس کے پاس سیاسی طور پر کل تین عہدے تھے، ایس پی ڈی کی سربراہ، اس پارٹی کے پارلیمانی حزب کی قائد بھی اور وفاقی جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیرین کی رکن بھی۔
انہوں نے آج اپنے اعلان میں کہا کہ وہ پارٹی قیادت، ایس پی ڈی کے پارلیمانی دھڑے کی سربراہی اور پارلیمان میں اپنی رکنیت سبھی ذمے داریوں سے مستعفی ہو رہی ہیں۔
ناہلس نے اپنے مستعفی ہونے کا اعلان پارٹی کی اندرونی صفوں سے خود پر کی جانے والی تنقید کے بعد کیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اپنی جماعت کے اراکین کو یہ موقع دینا چاہتی ہیں کہ وہ ایک منظم طریقہ کار کے تحت اپنے لیے نئے سربراہ کا انتخاب کر سکیں۔
پارٹی کی عوامی مقبولیت میں واضح کمی
ناہلس نے پارٹی کے ارکان کے نام اپنے ایک خط میں لکھا کہ وہ محسوس کرتی ہیں کہ حالیہ یورپی پارلیمانی انتخابات میں ایس پی ڈی کے لیے عوامی تائید و حمایت میں جو کمی دیکھنے میں آئی، اور جس کے بعد ان پر شدید تنقید کی کی جانے لگی تھی، اس کی وجہ ان کی قیادت پر پارٹی اراکین کے اعتماد میں کمی بھی ہے۔
آندریا ناہلس نے لکھا کہ وہ ایس پی ڈی کی مرکزی رہنما کے طور پر پیر تین جون کو مستعفی ہو جائیں گی اور پھر منگل چار چون کو وہ بنڈس ٹاگ میں ایس پی ڈی کے پارلیمانی دھڑے کی قیادت سے بھی علیحدگی اختیار کر لیں گی۔
ناہلس کے استعفے کی مرکزی وجہ یہ بنی کہ مئی کے اواخر میں یورپی پارلیمان کے انتخابات میں جرمنی میں موجودہ مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتوں (میرکل کی سی ڈی یو، صوبے باویریا میں اس کی ہم خیال قدامت پسند جماعت سی ایس یو اور سوشل ڈیموکریٹس کی ایس پی ڈی) کی عوامی مقبولیت میں کمی ہوئی تھی اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کی تائید میں واضح اضافہ ہوا تھا۔ اس کے علاوہ ان انتخابات میں اسلام اور مہاجرین کی مخالفت کرنے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی یا اے ایف ڈی کی عوامی حمایت میں بھی اضافہ ہوا تھا۔
ایس پی ڈی کی پہلی خاتون سربراہ
آندریا ناہلس اپریل 2018ء میں ایس پی ڈی کی سربراہ بنی تھیں۔ اس سے پہلے وہ ستمبر 2017ء سے اس پارٹی کے پارلیمانی دھڑے کی سربراہ بھی چلی آ رہی تھیں۔ ناہلس سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ بننے والی جرمنی کی پہلی خاتون سیاستدان تھیں۔
جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ملک کی سب سے پرانی سیاسی جماعت سمجھی جاتی ہے، جس کا قیام 1863ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس حوالے سے یہ وہ قدیم ترین جرمن سیاسی جماعت بھی ہے، جو آج بھی جرمن پارلیمان میں نمائندگی کی حامل ہے۔
ایس پی ڈی 2013ء سے برلن میں میرکل کی پارٹی سی ڈی یو اور اس کی ہم خیال قدامت پسند جماعت سی ایس یو کے ساتھ مل کر ایک سیاسی اتحاد کی صورت میں اقتدار میں ہے۔ یہی ایس پی ڈی اور دونوں یونین جماعتیں گزشتہ دو مرتبہ کے عام انتخابات میں اپنے اپنے لیے کوئی بھی واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد مل کر ایک وسیع تر مخلوط حکومت بنانے پر مجبور ہو گئی تھیں۔