جرمنی میں سکھوں اور کشمیریوں کی جاسوسی، بھارتی جوڑا پھنس گیا

Spying

Spying

جرمنی (جیوڈیسک) یورپی ملک جرمنی میں رہائش پذیر کشمیری علیحدگی پسندوں اور سکھ اپوزیشن کے ارکان کی جاسوسی کرنے کے الزام میں دو بھارتی شہریوں پر جرمن شہر کارلس روہے میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

دو بھارتی شہریوں کو جرمنی میں جاسوسی کرنے کے شبے پر حراست میں لے لیا گیا اور ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ پچاس سالہ منموہن ایس اور اکاون سالہ کنول جیت کے پر جرمنی میں سکھ اپوزیشن اور کشمیری علیحدگی پسندوں کی جاسوسی کا شبہ ہے۔ خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کی جرمن دارالحکومت برلن سے نو اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمنی کی وفاقی استغاثہ کے حکام کے مطابق ملزمان بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے جاسوسی کیا کرتے تھے۔

منموہن ایس نیجنوری سن 2015 میں را کے لیے جاسوسی شروع کی تھی جبکہ ان کی شریک حیات کنول جیت کے نے جولائی سن 2017 سے یہ کام شروع کیا۔ جرمن قوانین کے مطابق ملزمان کے مکمل نام جاری نہیں کیے جا سکتے، اسی لیے ان دونوں کے آخری نام جاری نہیں کیے گئے۔

استغاثہ کے مطابق اس جوڑے کو را تک معلومات پہنچانے کے لیے مجموعی طور پر 7,200 یورو فراہم کیے گئے۔ دونوں معلومات ایک اور فرد تک پہنچاتے تھے، جو بھی جرمنی میں ہی موجود تھا۔

پاکستانی اخبار دا نیوز پر شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی جوڑے پر فرد جرم اٹھائیس مارچ کو عائد کی گئی تھی تاہم اس بارے میں رپورٹیں پہلی مرتبہ منگل نو اپریل کو سامنے آئیں۔ یہ قانونی کارروائی جرمن شہر کارلس روہے میں ہوئی اور وہیں کی استغاثہ نے یہ خبر جاری کی ہے۔

جرمنی میں جاسوسی سنگین جرم ہے۔ الزامات ثابت ہونے پر بھارتی جوڑے کو دس برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔