جرمنی: ٹرینیں لیٹ، مسافروں کو 53 ملین یورو کی ادائیگی

Passengers

Passengers

میونخ (جیوڈیسک) جرمن ریلوے کمپنی ’ڈوئچے بان‘ کو ٹرینوں کی مقررہ وقت پر آمد و رفت نہ ہونا بہت مہنگا پڑ گیا۔ گزشتہ برس مسافروں کو کل ترہپن ملین یورو ادا کیے۔

جرمن معاشرہ عموماﹰ وقت کی پابندی کے لیے پہچانا جاتا ہے لیکن گزشتہ برس جرمن ریلوے کی ہر چوتھی ٹرین مقررہ وقت پر پہنچنے سے قاصر رہی۔

ڈوئچے بان کے ترجمان نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ قریب دو اعشاریہ سات ملین مسافروں نے ٹرینیں لیٹ ہونے کے باعث ڈوئچے بان سے اوسطاﹰ بیس یورو معاوضہ وصول کرنے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔

جرمنی میں ٹرینوں کی مقررہ وقت پر آمدورفت کی صورت حال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ جرمن ریلوے کمپنی نے ٹرینوں کی تاخیر کا ذمہ دار موسمی خرابی، بجلی نہ ہونے، آسمانی بجلی گرنے اور گرمی کی شدت کو ٹھہرایا۔ علاوہ ازیں دسمبر 2018ء میں ڈوئچے بان کی مزدور یونین کی جانب سے کی گئی ہڑتالوں کی وجہ سے بھی ٹرینیں وقت پر اپنی منزل تک پہنچ نہیں سکی تھیں۔

پچیس سال پہلے آغاز ہوئے میونخ برلن ٹرین لائن منصوبے کو بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہا گیا کہ یہ منصوبہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی آمدنی ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ بہرحال اب ’ وی ڈی ای 8‘ نامی یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور دس دسمبر سے اس ٹرین کے ذریعے سفر کا وقت دو گھنٹےکم ہو کر چار گھنٹے کے لگ بھگ ہو گیا ہے۔

سن 2017 میں بھی قریب دو ملین مسافروں نے ڈوئچے بان سے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا جس کے نتیجے میں جرمن ریلوے نے مسافروں کو انتالیس اعشاریہ دو ملین یورو ادا کیے تھے۔

جرمن قوانین کے مطابق ٹرین لیٹ ہونے کی صورت میں ڈوئچے بان کے تمام مسافر معاوضے کے مطالبہ کا حق رکھتے ہیں۔ منزل پر ٹرین کی آمد میں ایک گھنٹے تک کی تاخیر کی صورت میں ٹکٹ کی کل قیمت کا ایک چوتھائی حصہ واپس ادا کیا جاتا ہے، تاہم اگر ٹرین دو گھنٹے سے زیادہ تاخیر سے پہنچے تو ریلوے کو ٹکٹ کی قیمت کا نصف مسافروں کو واپس ادا کرنا پڑتا ہے۔

یورپی پارلیمان نے اس مذکورہ قانون میں ترمیم کی تجویز دے رکھی ہے۔ اس تجویز کے مطابق مسافروں کو ٹرین کی آمد میں ساٹھ منٹ تک کی تاخیر کی صورت میں ٹکٹ کی نصف قیمت، نوے منٹ کے تک دیر ہو تو تین چوتھائی اور دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت کی تاخیر کی صورت میں ٹکٹ کی مکمل قیمت واپس کی جانا چاہیے۔