جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں یوم اتحاد کے جشن کی تقریبات کا آغاز مسیحی، یہودی اور اسلامی مذہبی رسومات کے ساتھ کیا گیا۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمہوریت کے تحفظ اور تسلسل پر زور دیا ہے۔
وفاقی جمہوریہ جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی اکتیسویں سالگرہ کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات منعقد کی جاری ہیں۔ اس سلسلے کی مرکزی تقریب جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں منعقد کی گئی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے خطاب میں جرمن اتحاد کی تین دہائیاں مکمل ہونے کے باوجود اب بھی جمہوری نظام کے تحفظ اور تسلسل کے لیے ہر روز جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیا۔ ان کے بقول، ”جمہوریت ایسے ہی نہیں قائم رہے گی، بلکہ ہمیں اس کے لیے ہر روز ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بار بار کام کرنا ہوگا۔‘‘
سابقہ مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والی چانسلر میرکل نے مزید کہا کہ جمہوریت کی کامیابیوں کو بعض اوقات بہت آسان لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں واضح طور پر آزادی صحافت جیسے اہم اقدار پر حملے کیے جارہے ہیں۔ عوامی سطح پر نفرت، جھوٹ، اور غلط معلومات کو بغیر کسی روک تھام کے ہوا دی جارہی ہے۔ میرکل کے بقول، ”یہ صرف کسی فرد یا گروپ پر نہیں بلکہ خود جمہوریت پر حملہ ہے۔‘‘
16 برس تک جرمن چانسلر کے عہدے پر فائض رہنے کے بعد یہ ان کا یوم اتحاد کی تقریب سے آخری خطاب تھا۔ تمام شرکا نے میرکل کو خطاب کے بعد پرزور تالیوں کے ساتھ کھڑے ہوکر خراج تحسین پیش کیا۔
ہالے شہر کا سینٹ پال چرچ مشرقی جرمنی میں پرامن انقلاب کے سلسلے میں تین اکتوبر 1989 کو اہم ملاقات کا مقام تھا۔ اس کے ٹھیک ایک سال بعد سابقہ مشرقی اور مغربی جرمنی کا اتحاد تین اکتوبر 1990ء کو عمل میں آیا۔ اسی وجہ سے سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں جرمن اتحاد کی مرکزی تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔
یہ برلن کے مشہور ترین عوامی مقامات میں سے ایک ہے۔ برانڈن برگ گیٹ سن 1791 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ گیٹ سابقہ مشرقی اور مغربی برلن کی سرحد کی نشاندہی بھی کرتا تھا۔ سن 1989ء کے موسم خزاں سے یہ گیٹ ایک رکاوٹ کے بجائے ایک نئے آغاز کی علامت بن چکا ہے۔
ہالے کے تاریخی سینٹ پال چرچ میں ابراہیمی مذاہب کی رسومات کے ساتھ مشترکہ دعائیہ تقریب ادا کی گئی۔ کورونا ضوابط، حفظانِ صحت اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی پابندی کے سبب، دعائیہ تقریب میں صرف 180 مہمان جبکہ اس کے بعد ہونے والی مرکزی تقریب میں 360 مہمانوں کو مدعو کیا گیا۔
علاوہ ازیں جرمنی کے وفاقی صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر، وفاقی پارلیمان کے صدر وولف گانگ شوئبلے اور سینٹ کے موجودہ چیئرمین سمیت صوبائی رہنما رائنر ہازلہوف بھی موجود تھے۔
جرمنی میں 26 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات میں چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو بدترین کارکردگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ممکنہ طور پر سوشل ڈیموکریٹس کے سربراہ اولاف شولس چانسلر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
اولاف شولس نے یوم اتحاد کے موقع پر ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ وہ مشرقی اور مغربی جرمنی میں زندگی کی سہولیات کو مزید یکساں بنانا چاہتے ہیں: ”آج ہم ایک ملک ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہمیں برابر تنخواہیں، پینشن، مواقعوں کی ضرورت ہے۔ ہم یہ صرف اس صورت میں کرسکتے ہیں، جب ہم مشترکہ بنیادوں پر توجہ دیں۔‘‘
جرمنی کے یوم اتحاد کے موقع پر روسی صدر ویلادیمیر پوٹن نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے نام ایک خط میں سیاسی تناؤ کے باوجود جرمنی کے ساتھ باہمی تعاون میں بہتری پر زور دیا ہے۔ روسی صدر کے مطابق روس اور جرمن عوام کے مفادات کی بہترین نمائندگی دوطرفہ تعلقات کے تعمیری فروغ کے ساتھ ہی ممکن ہوسکے گی۔ پوٹن حکومت کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کو زہر دینے کے واقعے کے بعد سے ماسکو اور برلن حکومت کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ روس نے جرمنی میں حالیہ عام انتخابات کے بعد آئندہ وفاقی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید کا بھی اظہار کیا ہے۔