جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) ویکیسن کو لازمی قرار دینے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ متفق نہیں ہو سکی ہے۔ ادھر ملکی وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانا بظاہر لازمی نہیں۔
کئی دوسرے ملکوں کی طرح جرمنی میں ویکسین لگوانے کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔ رائے عامہ کے کئی جائزوں میں بھی ویکسین لگوانے میں عام لوگوں کی عدم دلچسپی سامنے آئی ہے۔
فرانس میں ایک روز قبل کورونا ویکسین لگوانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ میں اس معاملے پر وزرا میں عدم اتفاق رہا اور رائے پر یکساں موقف سامنے نہیں آیا۔
چانسلر میرکل کی کابینہ میں شامل وزیر انصاف کرسٹین لامبریخٹ نے اپنے سابقہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ اس معاملے پر اپنی رائے رکھتی ہیں کہ کورونا ویکسین لگوانے کے لیے فرد کو پابند نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا یہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا جب کئی وزرا کا خیال ہے کہ جرمنی میں ویکسین ہر فرد کے لیے لگوانا لازمی قرار دیا جائے۔
وزیر انصاف لامبریخٹ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے کوئی عمومی پابندی نہیں کہ اسے لازمی لگوایا جائے لیکن یہ توقع کی جاتی ہے کہ ہر شہری اس کی اہمیت کے تناظر میں اسے لگوانے سے گریز مت کرے کیونکہ ایسا کرنے میں ان ہی کا تحفظ ہے اور پھر دوسرے بھی ان سے محفوظ رہیں گے۔
جرمن وزیر انصاف کرسٹین لامبریخٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک مرتبہ ویکسین لگانے کا سلسلہ مکمل ہو گیا تو پھر ابھی جو بغیر کسی ادائیگی کے ٹیسٹ کروائے جا رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ ان کا بوجھ حکومت پر ڈالنے کے بجائے ٹیسٹ کروانے والے پر منتقل کر دیا جائے۔
اس بات کا اظہار انہوں نے متعدی اور وبائی امراض پر نگاہ رکھنے والے جرمن قومی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ میں منعقدہ ایک میٹنگ میں کیا۔
رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ پیر چھبیس جولائی کی صبح تک جرمنی کی کل آبادی کے قریب نصف حصے یا 49.4 فیصد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔ آبادی کا یہ تناسب اکتالیس ملین سے زائد بنتا ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق قریب 50.6 فیصد کو ویکسین کا ایک ایک انجیکشن لگایا جا چکا ہے۔ اس وقت جرمنی میں روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ بیس ہزار افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر نے ایسا امکان ظاہر کیا ہے کہ جو افراد ویکسین نہیں لگوائیں گے، وہ پابندیوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ممکنہ پابندیوں کو امتیازی سلوک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
زیہوفر کے مطابق ویکسین سے انکار کرنے والوں کو معاشرے کا عمومی رویہ اپنانا ہو گا اور اس کے بعد ہی وہ کسی مجمع یا پارٹی میں شریک ہونے کے اہل ہوں گے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر جرمن چانسلر کے دفتر کی وزیر ہیلگا براؤن نے ویکسین نہ لگوانے والوں پر ایسی پابندیاں لگانے کا معاملہ اٹھایا، جن پر عمل کرنے سے وہ سینما گھروں اور کھیل کے اسٹیڈیم یا ریستورانوں میں داخل ہونے سے روکے جا سکیں گے۔
ہیلگا براؤن کا پابندیاں لگانے کا خدشہ کورونا وائرس کی ممکنہ چوتھی لہر کے حوالے سے ہے۔ اس لہر کو ڈیلٹا ویریئنٹ کی افزئش کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔