جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے متنبہ کیا ہے کہ کئی مہینوں سے تعداد میں کمی کے بعد اب کووڈ انیس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کے ریاستی رہنما چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے پابندیوں کو برقرار رکھے۔
وبائی اور متعدی امراض سے متعلق جرمن سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے کورونا وائرس کے انفیکشن کی شرح میں بتدریج کمی درج کی گئی ہے، تاہم موسم خزاں اور موسم سرما کے باقی حصوں میں ملک میں اس کے کیسز میں خاطر خواہ اضافے کا خدشہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ نرسنگ ہومز میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور یہاں تک کہ جن افراد کو ویکسین لگائی جا چکی وہ بھی اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر دراز اور بوڑھے لوگ، جو پہلے سے ہی بعض پیچیدہ امراض میں مبتلا ہیں، ان میں اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہے۔
ادارے نے اس حوالے سے بعض ہدایات بھی جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ بغیر ماسک والے بڑے پیمانے کی اجتماعات سے، خاص طور پر گھروں کے اندر، ہر قیمت پر گریز کرنے کی ضرورت ہے۔
رواں برس مئی کے آغاز کے بعد سے پہلی بار، گزشتہ سات روز کے دوران، 90 برس اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں، سات دن کے واقعات کی شرح جمعرات کو ہر ایک لاکھ میں 85.6 تھی جبکہ بدھ کو یہ 80.4 اور ایک ہفتے قبل صرف 67 تھی۔
رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے وبا سے متعلق یہ تنبیہ ایک ایسے وقت جاری کی جب جرمنی کی 16 ریاستوں کے حکمراں اس حوالے سے اپنی سالانہ میٹنگ کر رہے تھے۔ اس میٹنگ میں تمام سیاسی رہنماؤں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کورونا وائرس کی ایک اور تباہ کن لہر کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اس حوالے سے جمعہ 22 اکتوبر کو جس قرارداد کے مسودے پر بحث ہونی ہے، اس میں گروپ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ ابھی اس حوالے سے ان متعلقہ ہنگامی حالات کو ختم نہ کرے جن کی مدت نومبر میں ختم ہورہی ہے۔
ریاستی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اب بھی ماسک سے متعلق اصول و ضوابط کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی گھروں کے اندر تقریبات اور سرگرمیوں کے لیے ویکسین لگوانے اور کورونا کی منفی ٹیسٹ رپورٹ جیسی شرائط کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
اسی ہفتے پیر کے روز وفاقی وزیر صحت ژینس اشپاہن نے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق جن ہنگامی حالات کا نفاذ ہے، وہ آئندہ 25 نومبرکو ختم ہو رہی ہیں اور اس کے بعد یہ فیصلہ انفرادی ریاستوں پر ہو گا کہ اس وبا سے متعلق وہ اپنی ریاستوں میں کون سے اقدامات نافذ کرنا چاہتی ہیں۔