جرمن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ مشرقی شہر لائپزگ میں مسلسل دوسری رات پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران پتھراؤ کے نتیجے میں بعض پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ میں حکام نے اس ہفتے کے اوائل میں غیر قانونی قبضے سے ایک عمارت کو خالی کرایا تھا جس کے بعد شہر میں بدامنی کا دور شروع ہوا۔ پولیس حکام کے مطابق جمعے کی شب بھی شہر کے کونیوٹز علاقے میں 200 سے 300 کے قریب لوگ جمع ہوئے اور دوسری شب بھی پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ پرتشدد مظاہرین عمارت میں کے غیر قانونی مکینوں کو باہر نکالے جانے کے خلاف آواز احتجاج کر رہے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق ایک پولیس اسٹیشن کے پاس پہنچنے کے بعد مظاہرین نے تھانے اور وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں کو پتھروں اور اینٹوں سے نشانہ بنایا۔ مظاہرین نے راستے میں رکھے ہوئے کوڑا جمع کرنے والے ڈبوں کو بھی آگ لگا دی اور گلیوں میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ اس موقع پر پولیس اہلکاروں کی دو کاریں آپس میں ٹکرا گئیں جس پر برہم مظاہرین نے زوردار قہقہوں سے خوشی کا بھی اظہار کیا۔
پولیس کے ایک ترجمان نے اس صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہماری گاڑیوں اور ٹاسک فورسز کو متعدد بار پتھروں سے نشانہ بنایا گيا۔ اس میں آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور ہماری چھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘
صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر فسادات پر قابو پانے والے خصوصی پولیس دستوں اور ایک ہیلی کاپٹر کو بھی تعینات کیا گيا۔ بیشتر احتجاجی مظاہرین سیاہ کپڑوں میں ملبوس تھے اور سروں کو ہُڈ سے ڈھک رکھا تھا، جنہیں منشتر کرنے کے لیے پولیس حکام نے آنسو گيس کا استعمال کیا۔
امیر اور صنعتی ملکوں کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ماحول دوستوں اور اقتصادی عدم مساوات کے مخالفین کے مظاہرے اب ایک روایت بنتے جا رہے ہیں۔ کینیڈا میں آٹھ جون سے شروع ہونے والی اس سمٹ کے موقع پر بھی شدید مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔
یہ مظاہرے تقریبا 45 منٹ تک جاری رہے جس کے بعد بعض مقامی افراد نے گلیوں سے رکاوٹوں کو ہٹانے اور کوڑا جمع کرنے والے جلتے ہوئے ڈبوں کو بجھانے میں پولیس کی مدد کی۔
پولیس حکام کے مطابق جمعرات کی شب کو بھی تقریبا 100 افراد جمع ہوئے تھے اور اسی طرح کے مناظر اور واقعات دیکھنے کو ملے تھے۔ جمعرات کو پولیس نے 22 مظاہرین کو امن و امان خراب کرنے، جسمانی طور نقصان پہنچانے، سرکاری املاک کی تباہی اور فضائی ٹریفک میں خلل ڈالنے جیسے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
شہر میں ایک شخص نے اپنی عمارت پر غیر قانونی قبضے کے لیے شکایت کی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے حکام نے عمارت کو خالی کروا لیا تھا اور پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ اسی کے بعد شروع ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اس بات پر بعض مقامی لوگ اس قدر برہم ہیں کہ ہفتے کی شام کو بھی اس کے خلاف احتجاج مظاہروں کا منصوبہ ہے۔