غزل
Posted on March 16, 2014 By Geo Urdu آپکی شاعری
Anwar Jamal Farooqi
تمثیل زندگی تو ایک گجر کی بات ہے
انکشاف ذات عمر خضر کی بات ہے
تیرے بغیر ہم نے گزاری ہے کس طرح
بھری بزم میں کیا کہیں یہ گھر کی بات ہے
درگاہ عشق پر بھی نہیں جھکنے دیا اسے
پندار کی نہیں یہ دستار سر کی بات ہے
آنکھوں سے خواب نکلے آسا چناب کل
ڈوبا رہا کچا گھڑا یہ چشم تر کی بات ہے
کس نے وفا نبھائی تھی کون تھا بے وفا
اب سچ کیا کہیں یہ اگر مگر کی بات ہے
بادل کسی کو بارش کہیں سیلاب دے گئے
یہ اپنی اپنی دعاوں کے اثر کی بات ہے
انور جمال اس کشوری کا کیا تذکرہ یہاں
جلتے ہوے مکاں کے دیوارودر کی بات ہے
تحریر:انور جمال فاروقی