ہو نے دو! . آج پہلو میں میر ے خود کو عیا ں ہو نے دو عشق میں ہو تا ہے اب جتنا زیاں ہو نے دو تجھ کو کھو نے کا خیا ل آیا اشکوں کی روانی میں اپنا دل کھو بھی چکے ہم،اب جا ں کھو نے دو حال دل تم نے سنایا بھی،بہت د یر ہو ئی ہنس کر ہم نے د کھا یا بھی بہت،اب رو نے دو سا تھ چلتے ر ہے ند ی کے دوکنا روں کی طرح مل نہیں سکتے مگر،پھر بھی ایک ہو نے دو سلسلے دور تلک جاتے ہیں خوابوں کے سو چو تو زرا د یکھ لیں گے تمھیں خوابوں میں،اب سو نے دو فا صلے بڑ ھتے ر ہے جتنا بھی نز د یک ہو ئے کو ئی ا مید نہیں پھر بھی،ما یوس نہ ہو نے دو