ڈھونڈتا ہے جہان سارا ہمیں پر یہ لگتا ہے سب خسارا ہمیں جب تیرا ساتھ ہی نہ مِل پایا پھر یہ دنیا بھی کیوں گوارا ہمیں اس سے پوچھیں گے پستیوں کا سبب جِس نے افلاک سے اتارا ہمیں دل پہ طاری ہے وجد کا عالم کِس نے مقتل سے ہے پکارا ہمیں تیرے اس شہرِ بے مروت میں اب تو کرنا ہے بس گزارا ہمیں زندگی کے نگار خانے میں مار ڈالے گا غم تمہارا ہمیں تِیرگی کے حصار میں ساحل چھونے والا ہے اِک ستارا ہمیں