بچھڑوں نے جب ملنا نہیں، پھر عید کیا، تہوار کیا؟
Posted on June 6, 2019 By Majid Khan آپکی شاعری, شاعری
Eid Al Fitr
بچھڑوں نے جب ملنا نہیں، پھر عید کیا، تہوار کیا؟
پھر دیس کیا پردیس کیا؟ پھر دشت کیا، گھر بار کیا؟
ساحل پہ میرا منتظر کوئی نہیں ہے جب تو پھر ؟
پتوار کیا منجدھار کیا؟ اِس پار کیا، اُس پار کیا ؟
وہ جس کے دل سے دُھل گئے احساس کے رشتے سبھی
اُس شخص کو معلوم کیا؟ ہیں پھول کیا، انگار کیا؟
وہ جس نے دل دیکھا نہیں، وہ درد کیا جانے بھلا ؟
وہ جس کو ہے سر سے غرض، اُس کے لئے دستار کیا ؟
یہ حسن، یہ رعنائیاں اس دل کے آگے کچھ نہیں
یہ چشم و اَبرو سب غلط، یہ ہونٹ کیا رخسار کیا؟
تم نے کہا تھا لوٹ کر، دیکھو گے اب نہ عُمر بھر،
اس دل نے تم کو کر دیا ،پھر راہ کی دیوار کیا ؟
ہم نے کب شکوہ کیا؟ جب جانتے ہیں اے خدا !
تخلیـــــــــق میں تکلیف ہے، تکلیف سے انکار کیا؟
جب طے ہے اُس نے عُمر بھر ، اب لوٹ کر آنا نہیں
پھر راہ میں ٹھہرے رہیں، ہم صورت ِ دیوار کیا ؟
دنیا نے کب ســـمجھا انہیں ، جانا انہیں، پرکھا انہیں؟
گر تم بھی نہ سمجھے تو پھر، میں کیا مرے اشعار کیا ؟
یہ تیرا غم یہ چاہتیں، اس درد کی یہ راحتیں
ایـــــــــماں مرا ایمان ہیں ، ایـــــــمان سے انکار کیا؟
ایمان قیصرانی (ڈیرہ غازی خان)
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com