کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اسلامی دنیا کی تین حصوں میں واضح تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے، مغربی استعمار اور تھرڈ رلڈ آرڈر کے تحت مسلم ممالک کو ایک ایک کر کے معاشی اور سیاسی طور پر کمزور کیا جا ریا ہے، ان پر حملہ کر کے ان کی معیشت کا تباہ کردیا جاتا ہے اور بقیہ ممالک میں خانہ جنگی مسلط کردی گئی ہے، شیعہ اور خارجی جنگ کے نتیجہ میں دونوں اطراف سے صرف مسلمان شہید ہورہے ہیں۔
مسلمانوں کی املاک تباہ ہورہی ہے اور اسلامی ممالک مغرب بینکوں کے قرض میں ڈوبے جا رہے ہیں، پاکستانی حکومت اور فوج کے پاس اس وقت بہترین موقع ہے ہمیں سعودی اتحاد میں بحیثیت فریق شریک ہونے سے بچنا ہوگا، اگر ہم ثالثی کا کرداد ادا کریں تو ایک طویل اور خطرناک جنگ سے کئی اسلامی ممالک محفوظ رہ سکتے ہیں، سعودی اتحاد کی فوج سے بہتر یہ ہے کہ اسلامی اتحاد کی فوج ہو جو بیت المقدس اور کشمیر کے ساتھ ساتھ تمام مظلوم اسلامی ممالک کا دفاع کر سکے اور مسلمانوں پر جاری ایک صدی کا ظلم و ستم ختم کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے، اس وقت کوئی بھی عالمی قیادت مسلمانوں کے پاس نہیں ہے جو تمام مسلمانوں کو تکجا کر سکے، داعش اور القائدہ کے نام استعمال کر کے پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلامی تعلیمات کا تشخص دہشت گردی کا شاخسانہ بنا دیا گیا ہے، گلگت بلتستا ن کے حوالے سے شعبہ خارجہ امور کی جانب سے متنازع بیان اور ممکنہ کشمیر مخالف پالیسی کے حوالے سے جمعیت علماء پاکستان کے تھنک ٹینک کی ایک نشست سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو موجودہ حالات میں پاکستان کے آئین میں صوبے کی حیثیت سے ضم کرنا ہمارے مطالبہ کشمیر کو کمزور کرے گا۔
بھارت ہم پر کھلے عام پٹھان کوٹ کے حملے کا الزام لگا رہا ہے اور حکومت وقت بھارت سے رشتے داریاں نبھا رہی ہے، بھارت کو سخٹ لہجے میں یہ پیغام دیا جائے کہ وہ اپنے ملک میں جاری علیحدگی پسند تحریکوں کے حملوں کو پاکستان سے منسوب نہ کرے، او آئی سی کو عملی طور پر جگایا جائے اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو مذاکراب کی میز پر لایا جائے، سعودی ایرانی جنگ میں پوری اسلامی دنیا تین حصوں میں تقسیم ہوجائے گی، شیعہ خارجی لڑائی کے تباہ کن نتائج ملیں گے۔