لیوٹن برطانیہ (تیمور لون) جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی لیوٹن برانچ برطانیہ کی جانب سے پاکستان سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ممتاز قانون دان و دانشورپروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط ، جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما و اصغر سیٹھی ایڈووکیٹ اورجموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار احمد ایڈووکیٹ ،غالب بوستان اور نیپ کے رہنما شائد اعظم اعزار میں ایک عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔ عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک کا نئی نوجوان نسلزندہ کر رہی ہے۔
لین آزاد کشمیر کے نوجوان کو اس آزادی کی تحریک سے کوئی غرض نہیں جب تک پڑھی لکھی نئی نوجوان نسل کو تحریک کے بارے میں ایجوکیٹ کر کے اس جدو جہد میں شامل نہیں کیا جائیگا آپ اپنے مقاصد میں ہر گز کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نوجوان نسل کو ایجوکیٹ کر کے فرنٹ لائن پر لایا جائے اور بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے قیادت میں شامل کیا جائے ۔وہ دور گیا جب آپ کو آزاد کشمیر کو آزادی کا بیس کیمپ سمجھا کرتے تھے وہاں کے حکمران تو بے چارے خود بے بس ہیں اس کے برعکس میں سمجھتا ہوں کہ برطانیہ آزادی کا بیس کیمپ بن چکا ہے جہاں آپ کو اپنی بات کرنے کی آزادی ہےآپ دنیا کے ساتھ روابط قائم کر کے اپنا موقف دے سکتے ہیں جس پر پاکستان کی غلط پالیسیوں کی وکرنا سے پردہ پڑا ہوا ہے۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ عوام میں سیاسی و انقلابی شعور بلند کرنے کا فریضہ ادا کرنے کیلئے آپس میں اتحاد، اتفاق سے ایک متفقہ سوچ اختیار کرنی ہوگی اور نئی نسل کو انقلاب کے علم اور فن سے آشنا کرنا ہو گا تا کہ ہم سیاسی، سفارتی اور انقلابی محاذ پر متحد و منظم ہوکر جدوجہد سے عظیم کامیابی حاصل کرسکیں۔ ہم ایک قوم بننا ہے اور یاد رکھئے کہ قومیں ہی آزادی کی جنگ لڑتی کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا یہ ایک خطرناک صورتحال ہے کہ ہم اپنی نئی نوجوان نسل کو تحریک آزادی کشمیر کے بنیادی مقاصد و نظریات سے آگاہ نہیں کر رہے جو آج یہاں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔اس تحریک کو شہید کشمیر محمد مقبول بٹ نے اپنی خون سے جلا بخشی۔شہید کشمیر کے نظریات کو عام کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر جیسے احساس خطے کی عالمی سطح پر پہچان کیلئے میرپور ایئر پورٹاور آزاد کشمیر کا اپنا ٹی وی اسٹیشن ہونا انتہائی ضروری ہے۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے بیرسٹر قربان علی مرحوم کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ کے نظریات، افکار و کردار ان کی وسیع سوچ ہماری تحریک کا سرمایہ ہے۔ بیرسٹر قربان علی کے قول و فعل میں کبھی تضاد نہیں دیکھا زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں ان کا کہنا ہے پارٹیاں حصول مقاصد کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ان کی وساطت سے سیاسی و سماجی شعور پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے انہوں نے کہا آزاد و مقبوضہ کشمیر سے غیر ریاستی جماعتوں کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ملاکر ایک ریاست تسلیم کیا جائے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یو این سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔
جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما اصغر سیٹھی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو آزادی کی تحریک شہید کشمیر مقبول بٹ نے شروع کی اس کو سبوتاژ کرنے کے لئے کیا کیا نہیں کیا گیا ۔ آپ خود دیکھ لیں کہ آپ کو کس قدر تقسیم در تقسیم کے عمل سے بارہا گزارا گیا ۔ اور اب یہ عالم ہو چلا ہے کہ ہمارا اتحاد ہمارے اپنے لوگوں کی وجہ سے ٹوٹتا ہوا دکھائی دیتا ہے ہم تو ابھی تک آزادی کے ایک نقطہ پر بھی اتفاق نہیں کر سکے۔ اور ااس سے بڑھکر المیہ تو یہ ہے کہ خود کو آزاد خطہ کے حکمران کہنے والوں کی باگیں بھی ایک غیر ملکی سرکاری ملازم کے ہاتھوں میں ہیں اور آزاد کشمیر کے یہ حکمران ان کے ہاتھوں کی کٹپتلییاں بنی ہوئے ہیں ان کا ۔ قابض ممالک کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور ریاست کے وسائل کو حوالے سے ایک سروے میں ذکر آیا ہے کہ ریاست میں ۸۰ اسی ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اب ان حقائق کو جاننے کے بعد بھلا کون قابض ملک پیچھے ہٹے گا اگر ہم نے اب بھی نہ سوچا تو بہت دیر ہو جائے گی آزاد ی کی تحریک سے دور تک کا بھی واسطہ نہیں ۔ ہم تہیہ کر لیں کہ ہمیں مل کر بیٹھنا ہو گا اور اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ تب ہی ہم آزادی کی نعمت سے آشنا ہو سکیں گے ۔
، جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار احمد ایڈووکیٹ بیرسٹر قربان مرحوم کی پانچویں برسی پر ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ بیرسٹر قربان ہماری تاریخ کا روشن باب ہیں جن کا نام تاریخ میں ہمیشہ عزت سے لیا جا ئےگا۔ مسئلہ کشمیر سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قرارداد وں کے تحت اپنی افواج کشمیر سے نکال کر دونوں اطراف قابض افواج کے انخلا کے لئے پہل کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق پوری ریاست سے میں تقریبا آزاد کشمیر پر لیسنٹ آفیسران کا قبضہ ہے۔ غیر ریاستی جماعتوں کو نکالنے کیلئے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ آزاد خطے کو عسکری غیر ریاستی جماعتیں قائم کرکے کنٹرول کیا جارہا ہے۔ جو کہ ریاست کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان و بھارت کے مفادات مسئلہ کشمیر کو شدید متاثر کیا ہے جو کہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کشمیری جماعتیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک متفقہ حل کیلئے آپس میں متحد ہوجائیںتو اس تحریک کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ ممتاز کشمیری رہنما غالب بوستان ایڈووکیٹ ، قوم پرست رہنما شاہد اعظم، نیپ برطانیہ کے جنرل سیکرٹری آصف مسعود چوہدری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تحریک آزادی کشمیر کے لئے ہمیں ایک ہو کر کام کرنا ہو گا اور ایک متفقہ ایجنڈہ پر کام کرنا ہوگا کیونکہ قوموں میں اتفاق نہ ہو تو وہ ہجوم بن جاتا ہے اور ہجوم کم ہی منظم ہوا کرتے ہیں۔
آزاد کشمیر کے بارے حکومت کے بارے میں بات کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور پوری دیانتداری سے دیکھیں کہ ان کیخلاف پاکستان کے سیاستدانوں نے جو نازیبا زبان استعمال کئے اس کی سب سے زیادہ مذمت نیشنلسٹوں نے کی۔ہم ان کو دعوت فکر بھی دیتے ہیں کہ اگر آپ باوقار ہونا چاہتے ہیں تو کشمیری قوم پر احسان کریں اور قابض ملک کےت چپڑاسیوں سے جان چھڑائیں اور آزادی کا نعرہ لگائیں نہ صرف کشمیری قوم آپ کے ساتھ ہو گی بلکہ پاکستان کا بھی با شعور طبقہ کشمیر کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست دیکھنا چاہتا ہے۔ قومی اسمبلی کے ممبر محمود اچکزئی کا بیان کشمیریوں کے مؤقف کی ترجمانی کرتا ہے۔ ہم محمود خان اچکزئی کو کشمیریوں کی حمایت کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں ۔
تقریب میں کشمیر نیشنل پارٹی کے چیئرمین عباس بٹ ،طاہر بوستان،صابر گل ،لطیف ملک، عاصم مرزا ،صادق سبہانی ایڈووکیٹ ، سید حسین سرور ، پروفیسر ظفر خان، صحافی نواز مجید ، آزاد راجا ، ساجد شاہین ، کامریڈ اصغر ملک ، خواجہ زاہد لون ،سجار ملک ، راجا منور ، و دیگر سیاسی رہنماوں نے شرکت کی تقریب کے آخر میں سوالات کا سیشن بھی رکھا گیا تھا ۔