تہران (جیوڈیسک) ایران کے کرد اکثریتی شہر مہا باد میں حال ہی میں ایک کرد لڑکی کی مبینہ عصمت ریزی کے واقعے کے بعد شہر بھر میں ہڑتال اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز مہا باد میں سینکڑوں کرد شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر حکومت کی امتیازی پالیسیوں اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف سخت احتجاج کیا۔
دوسری جانب ایرانی حکومت نے کسی سرکاری عہدیدار کے کرد خاتون کی عصمت دری کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اور کہا ہے کہ کرد خاتون پر جنسی حملے میں ایک کرد شخص ہی ملوث ہے جسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ مہاباد شہر میں کرد شہریوں کا احتجاج غیر ملکی سازش ہے جس کا مقصد ایران کو اندرونی طور پر کمزور کرنا ہے۔ درایں اثنا کردوں کی ایک دیرینہ سیاسی جماعت ’کوملہ‘ نے حکومتی موقف مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ایک خاتون کی مبینہ عصمت ریزی میں ایک سرکاری اہلکار ہی ملوث ہے۔