چھپ کر نکاح

Marriage

Marriage

تحریر : صدام حسین

بطور رائٹر آج کل میرے پاس بے شمار ایسی لڑکیوں کے میسجز موصول ہوتے ہیں جو کسی لڑکے کی باتوں میں آکر چھپ کر نکاح کرلیتی ہیں۔ اور جب ان کا چھپ کر بنایا ہوا تعلق کچھ ٹائم چلنے کے بعد بری طرح ناکام ہوجاتا ہے تو وہ اپنا درد کسی سے نہیں بیان کر پاتیں، اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں چھپ کر نکاح کرنے کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے۔ اس لیے آج میں آپ سے چھپ کر نکاح کرنے کے بارے میں کھل کر بات کرنا چاہتا ہوں۔

تاکہ لڑکیاں غلط فیصلے لے کر اپنی زندگیاں خراب کرنے سے بچ جائیں۔ چھپ کر نکاح کرنے والوں میں شادی شدہ مرد اور لڑکے دونوں شامل ہیں۔ یہاں اس بات کو سمجھنا بہت اہم ہے کہ لڑکے یا مرد چھپ کر نکاح کرتے کیوں ہیں؟؟

ہمارے ہاں بے شمار آدھی مزہبی یا خود کو سمجھدار سمجھنے والی لڑکیاں جب کسی لڑکے کو اپنے جسم کو ہاتھ نہیں لگانے دیتیں تو لڑکا خود کو سچا ثابت کرنے اور لڑکی کو اپنے ساتھ جسمانی تعلق کے لیے راضی کرنے کے لیے چھپ کر نکاح کرنے کا پلان پیش کرتا ہے اور اکثر کچھ ہوس کے مارے لوگ نکاح نہیں کرتے۔ لڑکا لڑکی کو سمجھاتا ہے کہ نکاح کرنے سے ہمارا آپس میں بات چیت کرنا اور ملنا حلال ہوجائے گا۔

ہم دونوں گناہ اور زنا سے بچ جائیں گے۔ مزہب کے علاوہ بھی شادی شدہ مرد جب کسی لڑکی کا جسم حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے سمجھاتا ہے کہ ابھی ہم چھپ کر نکاح کر لیتے ہیں جس کا اصل مطلب یہ ہوتا ہے کہ ابھی ہم چھپ کر سیکس کر لیتے ہیں۔ وقت آنے پر سب کو بتا دیں گے اور وہ وقت حقیقت میں کبھی نہیں آتا۔ اگر آبھی جائے تو اپنے ساتھ زلت اور زمانے بھر میں رسوائی کہ علاوہ کچھ نہیں لاتا۔

لڑکیاں چھپ کر نکاح کے لیے اس لیے راضی ہوجاتی ہیں کہ انھیں لگتا ہے کہ اس طرح وہ اپنی محبت یا پسند کے مرد کو حاصل کر لیں گی۔ حالانکہ وہ اس بات سے ناواقف ہوتی ہیں کہ بیوی یا شوہر انعام کی طرح ہوتا ہے جو معاشرے میں عزت کا باعث بنتا ہے۔ چوروں کی طرح بنائے کسی رشتے کا معاشرتی کوئی مقام نہیں ہوتا۔ دوہری زندگی گزارنا انسان کو زہنی ازیت میں مبتلا کرتا ہے۔

میں نے بے شمار علماء دین سے چھپ کر نکاح کے موضوع پر کھل کر بات کی ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ نکاح کا مطلب اعلان ہے۔ آپ جس رشتے کا اعلان نہیں کرسکتے اسے بنانے کا کوئی بہانہ قبول نہ کریں۔ کیونکہ کوئی کتنے ہی دلائل کیوں نہ دے لے چھپ کر نکاح سوائے خود فریبی کے کچھ نہیں ہوتا۔

تحریر : صدام حسین