تحریر: سجاد گل دردِ جہاں یہ نہیں کہ دنیا سے اچھی لڑکیا ں ہی ختم ہو گئی ہیں،مگر اسے محض اتفاق کہا جائے یا پھر چاچا نورا کی بد قسمتی،چاچا نورا نے جس لڑکی سے بھی فرینڈ شپ کی وہ کچھ نرالی ہی نکلی، یوں تو ہر لڑکی ایک داستان اور ہر داستان دل خراش ،یہاں صرف وہ وہ باتیں بیان کی جائیں گی جو تقریبا تمام لڑکیوں میں مشترکہ تھیں۔ چاچا نورا نے ہمیشہ ایس ایم ایس سے دوستی کا آغاز کیا،ایک درجن میسج موصول ہونے کے بعدتقریباََ ہر صنفِ نازک نے یہ ایس ایم ایس کیا sori janu ab sms nh kar pahon gi, کیوں کہ ایس ایم ایس بنڈل ختم اور بیلنس END،چاچا نورا نے کسی کو 30روپے کا بیلنس کروایا اور کسی کو 50روپے کا۔ چاچا نورا کی کرامت دیکھیں ،جس جس لڑکی سے فرینڈ شپ کی ایک ہفتے بعد یا پھر دو ہفتوں بعد اسکی برتھ ڈے آ نکلی
،کسی نے چاچا نورا سے کپڑوں کا سوٹ گفٹ کرنے کی فرمائش کی تو کسی نے مو بائل فون کا تقاضا کیا، کسی نے نکلس سیٹ مانگا تو کسی نے اپنی مرضی کا کوئی تحفہ دینے کو کہا،اور کھبی کسی لڑکی سے تھوڑی تحویل دوستی چل نکلی تو سال میں اسکی برتھ ڈے بھی دو دو اور تین تین ہو جاتیں،اور جب چاچا نورا کہتا یار ابھی تین ماہ پہلے ہی تو تمہاری برتھ ڈے گزری تھی آگے سے جواب ملتا وہ تو ڈاکومنٹز کے مطابق ہے نا،پاپا نے ایڈمیشن کے چکر میں غلط لکھوا دی تھی اصل تو یہی ہے، اسی طرح ویلنٹائن ڈے ہوتا یا پھر کوئی بھی ایرہ وغیرہ ڈے ،سب پہ ہی گفٹ کا کھاتا کھل جاتا۔
Sounds of children crying
ایک مزے کی بات تمام لڑکیوں میں یہ بھی مشترک تھی کہ سب کی سب سٹوڈنٹ نکلیں کچھ سٹوڈنٹ تو ایسی سٹوڈنٹ تھیں کہ پیچھے سے بچوں کے رونے کی آواز بھی آ رہی ہوتی اور بعض اوقات یہ آواز بھی ساتھ ہوتی، او مرنا جوگیئے نکے نو دُد کیوں نی پلانی ہیں،کبھی آواز آتی ،بہو کھانا بنائو چھوڑو اس فون کی جان ہر ٹائم اسی پر لگی رہتی ہو،اور کبھی آواز آتی ماما جی کاکا نے پوٹی کر دی ہے اسکا پیمپر تبدیل کردیں،آپ مانیں یا نہ مانیں یہ سب سٹوڈنٹ تھیں کوئی 1s year کی تو کوئی2nd year کی اور کوئی B.A سال اول کی اور کوئی سال دوم کی،افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ماسٹر کی سٹوڈنٹ کوئی بھی نہ تھی،اور تمام لڑکیاں فیس کے مسلے سے دوچار رہتیں تھیں،ہر دو تین ماہ بعد چاچا نورا سے بڑے پیار سے پوچھا جاتا ،جانو اس دفعہ مجھے پاپا فیس نہیں دے پائیںگے، بتائو نا میں کیا کروں ،میرا تو دل کرتا ہے پڑھائی چھوڑ ہی دوں ہر ماہ یہی مسئلہ پھر چاچا نورا اپنی اکلوتی گرل فرینڈ پرترس کھا کر جزباتی سا ہو جاتااور اسکی فیس ادا کردیتا۔
رہی بات عمر کی تو لگے ہاتھوں یہ بھی سن لیں، عمر ما شااللہ سے سب کی سب لڑکیوں کی 22-21-20-19-18-17 اور اسکے آگے بس، کسی سے ملاقات کا شرف ہوتا چاچا نورا عمر کا سوال کرتا کہ آپ نے تو 20 سال عمربتائی تھی آگے سے جواب ملتا ،میری کاہا ہی کچھ ایسی ہی سب یہی کہتے ہیں کہ تم عمر میں بہت بڑی لگتی ہوں مگر حقیقت یہی ہے کہ میں 20سال کی ہی ہوں بلکہ 19سال 10 ماہ اور 17دن کی ،چاچا نورا یہ سن کر اپنا سامنہ لیے رہ جاتا۔
Valentine’s Day
ایک دفعہ چاچا نورا کی ایک گرل فرینڈ نے ان سے دو ہزار روپے ادھار مانگے وجہ یہ بتائی کہ ماما کی طبیعت ٹھیک نہیں دوا کے لئے پیسے نہیں اس لئے مجبور ہو کر مانگ رہی ہوں ،چاچا نورا پہلے بھی اسے پیسے ادھار دے چکا تھا کھبی ابو کی دوا کے لئے اور کھبی اسکی اپنی دوا لے لئے اور آج امی کی دوا کے لئے ،پہلے والے پیسے نہ تو تاحال چاچا نورا کو ملے تھے اور نہ ہی اسکی دوست نے کبھی پچھلے پیسوں کا ذکر کیا تھا،دو دنوں بعد ویلنٹائن ڈے بھی تھا ،برحال چاچا نورا نے اسے دو ہزار روپے دے دئیے،اب چاچا نورا کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اپنی گرل فرینڈکو ویلنٹائن ڈے پر گفٹ کرتا،وہ پرشان تھا پرشانی کے عالم میں قریبی ایک پارک میںچلا گیا وہاں ٹہلتے اسکی نظراپنی دوست پر پڑی،وہ یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ اسکی وہ گرل فرینڈایک لڑکے کا ہاتھ پکڑے پارک میں ٹہل رہی ہے،اب وہ انکا تعاقب کرنے لگا،وہ ایک بینچ پر بیٹھ گے ،چپکے سے وہ بھی انکے کمر والی سائیڈ اس طرح زمین پر بیٹھ گیا کہ وہ اسے دیکھ نہ سکیں،اب وہ انکی گپ شپ سننے لگا،تھوڑی دیر بعد اسکی دوست نے ایک شاپر سے چمکتی شیٹ والا گفٹ نکالا اور اس لڑکے کو تھما دیا وہ بولا ،ارے یا ر اسکی کیا ضرورت تھی،تمہارے تو ویسے بھی حالات ٹھیک نہیں چل رہے ،لڑکی نے قہقہ لگایا اور کہا میں نے کون سا اپنی جیب سے دیا ،
تمہیں بتایا تھا نہ اپنی ضروریات کے لئے ایک بیوقوف لڑکا پھنسایا ہوا ہے اور وہ بھی اتنا بیوقوف ہے کی میری ہر بات پہ یقین کر لیتا ہے،تمہارے گفٹ کے پیسے میں نے اس سے امی کی دوا کے بہانے سے لئے اور اس نے بھی فوراََ دے دئیے ،پھر وہ دونوں ہنسنے لگے،چاچا نورا وہاں سے اٹھ کر آگیا اسکے سر میں درد ہونے لگا وہ میڈیکل سٹور کی طرف بڑھا تا کہ پونسٹان کی گولیاں لا کر کھائے،وہ سٹور کے اندر داخل ہوا تو ایک آدمی سٹور کے کائونٹر پربیٹھے آدمی کی منتیں کر رہا تھا کہ وہ اسے ادھار دوا دے دئے اسکی امی سخت بیمار ہے صرف دو ہزار کی تو بات ہے،مگر کائونٹر پر بیٹھا آدمی کہہ رہا تھا پہلے پچھلا حساب کلیئر کرووہ بھی پانچ ہزار سے زیادہ ہے،چاچا نورا نے دو ہزار کا دکھڑا سنا تو اسکو اپنی گرل فرینڈ یاد آئی اور اسکی آنکھوں میں آنسو آگے۔
Sajjad Gul
تحریر: سجاد گل دردِ جہاں dardejahansg@gmail.com Phon# +92-341-3555566