تحریر : سید نثار احمد گلیس 581 ایک ستارہ ہے جو حال ہی میں دریافت کیا گیا۔ یہ ایک بونا ستارہ (Dwarf Star) ہے جو سرخ رنگ گا ہے۔ اس لیے اسے ریڈ ڈوارف سٹار (Red Dwarf Star) بھی کہتے ہیں۔ اور اس کو جی یل 581 نام رکھا گیا۔ اور یہ ستارہ زمین سے 20.3 نوری سال یا 192 ٹریلین کلو میٹر مسافت پر ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یورپی سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ اس ستارے کے اطراف چار سیارے گھوم رہے ہیں جو زمین کی مماثلت رکھتے ہیں۔ ان کو گلیس 581 سی گلیس 581 بی، گلیس 581 ڈی، اور گلیس 581 ای نام رکھا گیا ہے۔ یہاں ہم گلیس 581 سی کا ذکر کر رہے ہیں، کیوں کہ اس سیارے میں پانی پایا گیا ہے اس لیے یہ سیارہ زیادہ اہم مانا گیا، اور یہ بھی مانا جارہا ہے کہ اس سیارے میں حیات کا ہونا ممکن ہے۔ اس زمین نما سیارے پر درجہ حرارت 40ڈگری سیلسیس ہے۔یہ سیارہ کئی معاملات میں زمین کے مماثل ہے۔ یہ بروج میزان میں واقع ہے۔
تفصیلات کی طرف جائیں تو ڈوارف (چھوٹے قد کا یا بونا) ستارہ جس کی رنگت سْرخ ہے، ہمارے سورج کی طرح روشن نہیں بلکہ 50 گنا کم روشن دار ہے۔ ہمارے سورج کی گرمی سے 50 گنا کم درجہ حرارت والا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس چھوٹے قد کے ستارے سے نکلنے والی روشنی کم شعاعیں، کم توانائی اور کم درجہ حرارت رکھتی ہیں۔ چوں کہ یہ سیارہ ستارے کے قریب یعنی 5 کروڑ کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ جب کے زمین اپنے ستارے (سورج) سے 15 کروڑ کلومیٹر مسافت پر ہے۔
جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ زمین کے مقابل یہ سیارہ اپنے سورج سے قریب ہے۔اس لئے اس پر 40 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت ہے۔ اگر فاصلہ اور زیادہ ہوتا تو درجہ حرارت اور کم ہوجاتی۔ جن سیاروں کی کمیت زمین کی کمیت سے 5 تا 10گُنا زیادہ ہو تو ان سیاروں کو ‘ سوپر ایرتھ ‘ (Super Earth) کہا جاتا ہے، اس لحاظ سے اس سیارے کو بھی سوپر ایرتھ کہا جاتا ہے۔ اب آئیے سیارے کی طرف دھیان دیتے ہیں۔
Red Dwarf Star
یہ سیارہ اور زمین کا جائزہ: سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں کی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ہونے کی وجہ سے یہاں پانی مائع کی شکل میں ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اور ممکن ہے کہ اس پر حیات بھی موجود ہو۔ اب آیئے دیکھیں کہ ہمارے سورج اور دریافت شدہ سورج ، ہماری زمین اور دریافت شدہ سیارے کے درمیان مزید امتیاز ات کیا ہیں۔
Gliese 581C Facts
معاملہ زمین نودریافت شدہ سیارہ 581c۔ GL جسامت ایک سمجھیں ڈیڑھ گْنا وزن ایک سمجھیں 1.9 گُنا کمیت ایک سمجھیں 5.5 گُنا قوتِ ثقل (گراوِٹی) ایک سمجھیں ڈیڑھ گْنا سطحی درجہ حرار ت کم سے کم -88 ڈگری سنٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ 58 ڈگری سینٹی گریڈ 40 ڈگری سینٹی گریڈ محوری گردش 23 گھنٹے 56 منٹ معلو م نہیں مداری گردش 365 دن زمین کے 13 دن زمین کے اپنے سورج سے مسافت 15 کروڑ کلو میٹر 5کر وڑ کلو میٹر فضائی کرہ موجود ہے معلوم نہیں آبی کرہ (پانی تین شکلوں میں: ٹھوس، مائع اور گیس) موجود ہے امکان ہے حیات (موزوں حالات ہیں)موجود ہے ممکن تب ہے جب موزوں حالات ہوں ہماری زمین پر حیات ہے اور581C GL-پر پتہ نہیں۔
اس کا ایک جائزہ : زمین پر نباتات کے وجود کے لئے شعائی ترکیب (Photosynthesis)ضروری ہے جس کے عوامل زمین پر موجود ہیں۔ مثلاً سورج کی روشنی ،پانی ، فضاء میں آکسیجن اور کاربن ڈیاکسائڈ اور زمین کی سطح پر پائے جانے والے ضروری مادنیات۔ سب سے ضروری نباتی تنفّس (Respiration)ہے۔یہ تنفس دو قسم کا ہے ایک آسیجنی (Aerobic)دوسرا غیر آکسیجنی (Anerobic)تنفس۔ دن میں غیر آکسیجنی (کاربن ڈائی آکسائڈ کو لیا جاتا ہے اورآکسیجن کو خارج کیا جاتا ہے )اور رات میں آکسیجنی(آکسیجن کو لیا جاتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائڈ کو خارج کیا جاتا ہے) تفنسی عمل پیش آتا ہے۔
اب یہاں پر دن اور رات کا ہونا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ دن اور رات کا وقفہ تقیریباً مساوی ہو۔ ان حالات میں شعاعی ترکیب عمل میں آسکتی ہے یعنی پودہ اپنی غذا تیار کر سکتا ہے، ورنہ نہیں۔ ظاہر ہے کہ اْس سیارے میں پانی مائع کی شکل میں رہنے کی درجہ حرارت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اور حیات کی موجودگی کے امکانات تو ہیں لیکن جغرافیائی، ماحولیاتی عوامل کی موجودگی کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے اس لیے حیات پانے کی گنجائش کا پتہ بھی ابھی تک نہیں لگایا گیا ہے۔
Earth
ایک اور دلچسپ سوال، کیا ہم اْس سیارے پر جاسکتے ہیں؟ ہماری زمین سے اْس سیارے کی مسافت یعنی دوری 20.5 نوری سال ہے۔ جانتے ہیں نوری سال کیا ہے؟ نورجس کی رفتار لگ بھگ ٣ لاکھ کلو میٹر فی سکن ہے اور وہ ایک سال کی مدت میں طئے کرنے والی مسافت۔
چلئے آپ ایسی گاڑی تیار کر لیجئے جس کی رفتار فی گھنٹہ 1,08,00,00,000 کلو میٹر ہو۔ اور ایسی گاڑی میں بیٹھ کر جائیں تو اْس سیارے تک پہنچنے کے لئے بیس سال چھہ مہینے لگیں گے! اور واضح رہے کہ آپ کو واپس بھی لوٹنا ہے۔ خلاء بازی کی راکٹ کی رفتار 30,600 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ اگر اس رفتار سے سفر شروع کریں، تو کتنی مدت میں اْس سیارے تک پہنچ سکتے ہیں؟ ذرا کاغذ اور قلم اْٹھائے، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو سائنٹیفک کیلکولیٹر یا پھر شمارندے (کمپیوٹر) کا بھی سہارا لیں، اور حساب لگائیں، جواب جو پائیں گے اْسے ہمیں بھی بتائیں۔
ان آنکڑوں کو دیکھ کر کیا آپ کو یہ نہیں لگتا کہ کائنات کی وسعت اور پھیلائو کس حد کی ہے اور ہو سکتی ہے! دوسری اہم بات، کیا یہ بھی ممکن نہیں کہ اللہ کے اس وسیع کارخانے میں ہماری دنیا جیسی کئی دنیا (زمین) موجود ہوسکتی ہیں، جن پر حیات موجود ہو؟’ الحمدُ للہِ ربِّ العالمین ‘۔۔۔۔۔ ‘ رب المشرقینِ و رب المغربین ‘۔۔۔۔۔ اللہ حافظ۔
Ahmed Nisar
تحریر : سید نثار احمد (احمد نثار) ماہر تعلیم، محقق، مصنف، ویکی میڈین، انڈیا۔ Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in