لاہور (جیوڈیسک) دنیا كو سدا بہار دھنوں سے مسحور كر دینے والے ایم اشرف كو مداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے لیکن ان کی تخلیق کردہ دھنیں آج بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھول دیتی ہیں۔
1966 میں فلم سپیرن سے اپنے فنی کیرئیر كا اغاز كرنے والے ایم اشرف نے ڈھائی ہزار سے زائد گیتوں اور غزلوں كی موسیقی ترتیب دی اور 40 سالہ فنی سفر میں لاتعداد گیتوں كو اپنی دھنوں سے امر كیا، ان كی تخلیق کردہ دھنیں آج بھی سننے والوں کے كانوں میں رس گھول دیتی ہیں۔ ایم اشرف نے فلموں كے علاوہ ملی نغموں كو بھی موسیقی دی اور اپنی دھنوں سے ان میں حب الوطنی كا رنگ بھرا ، لوک دھنوں پر ترتیب دیئے ہوئے ان كے پنجابی نغمے آج بھی بچے بچے کی زبان پر سننے کو ملتے ہیں۔
ایم اشرف نے موسیقی كی دنیا میں شوكت علی، ناہید اختر، رجب علی، اسد امانت علی اور انور رفیع جیسے شہرہ افاق گلوکار متعارف كروائے۔ ان كی خدمات كے اعتراف میں انہیں 13 نگار ایوارڈز اور 14 گریجویٹ ایوارڈز سے نوازا گیا اور دھنوں کا یہ دیوتا 4 فروری 2007 كو لاہور میں خالق حقیقی سے جا ملا۔