شیشے کے مکانات

Sad

Sad

اس کے یہاں آج آنے کے امکان بہت ہیں
شیشے کے مکانات میں گلدان بہت ہیں

شاید کے کوئی رنج و الم پھر سے ملا ہے
چہرے سے تو وہ لگتے پریشان بہت ہیں

ہوتا نہیں ہے ہم سے تو اب کوئی بہانہ
سچ کہتے ہیں آجاؤ پریشان بہت ہیں

ہاتھوں میں نیا اس کے کوئی جال ہے لوگو
پھنس جائیں کوئی آج یہ امکان بہت ہیں

اس راہِ محبت میں ذرا دیکھ کے چلنا
آتے ہیں نظر اچھے یہ سنسان بہت ہیں

کوئی نہیں مانا ہے یہاں اپنی خطائیں
لگتا ہے یہاں صاحبِ ایمان بہت ہیں

انسان یہاں دیتا ہے انسان کو دھوکہ
شیطان سبھی آج یاں حیران بہت ہیں

مشکل میں یہاں آج بھی انسان بہت ہیں
ظالم یہاں کے آج بھی سلطان بہت ہیں

دشمن کی کسی ہم کو ضرورت ہی نہیں ہے
آپس میں ہی ہم دست و گریبان بہت ہیں

حیوان بھی کہتے ہیں اگر شہر کو جانا
رہنا ذرا بچ کے وہاں انسان بہت ہیں

یہ تو خدا کا گھر ہے یہاں تو نہ لڑو یوں
لڑنے کو یہاں دوسرے میدان بہت ہیں

دشمن نہیں میرا یہاں سب دوست ہیں میرے
اللہ کے مری ذات پہ احسان بہت ہیں

اردو ہے زباں میری مجھے جان سے پیاری
دنیا میں ابھی اس کے قدر دان بہت ہیں

یہ بات ہے برحق اسے میں کہتا رہوں گا
اللہ ہے مرا اک ترے بھگوان بہت ہیں

بے پردہ نہ رہ شہر میں شیطان بہت ہیں
اس شہر میں تو پہلے ہی بحران بہت ہیں

چلنا ہے یہاں تم کو بھی سر اپنا جھکا کر
اس شہر میں جاری ہوئے فرمان بہت ہیں

اک پھول بھی میسر نہ ہوا ہم کو یہاں پر
لگتا ہے یہاں لوگوں کے رومان بہت ہیں

کرتے ہیں یہاں عشق بہت شوق سے سب ہی
اور ہم کو بتاتے ہیں کے نقصان بہت ہیں

اس شہر میں پھرتے ہیں سبھی بن کے فرشتے
میرے لیے ہر لمحہ یاں بہتان بہت ہیں

( م الف ارشیؔ )