ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی حکام نے ایک نوجوان پہلوان نوید افکاری کو قتل کے الزام میں دی گئی سزائے موت پر عمل کر دیا ہے۔ افکاری ریسلنگ کھیل کے قومی چیمپیئن تھے۔
ہفتہ بارہ ستمبر کو پھانسی پانے والے نوجوان نوید افکاری کی عمر ستائیس برس تھی۔ ان پر سن 2018 کے حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی گارڈ کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اسی الزام کے تحت ایک ایرانی عدالت نے ان کے بھائیوں وحید افکاری کو چون برس اور حبیب افکاری کو ستائیس سال کی قید سزا سنائی ہے۔ ایرانی حکومتی میڈیا کے مطابق نوید افکاری کو جنوبی شہر شیراز میں پھانسی دی گئی۔
عدالت میں ایرانی پولیس نے واضح کیا کہ نوید افکاری کا مقتول سکیورٹی گارڈ کے ساتھ ذاتی تنازعہ تھا اور اسی بنیاد پر مظاہروں کے دوران اسے ہلاک کیا گیا۔
ایرانی میڈیا پر نوید افکاری کا اعترافی بیان گزشتہ ہفتے نشر کیا گیا تھا۔ افکاری کے وکیل نے پولیس کی تفتیشی نتائج اور بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الزام ثابت کرنے کے ٹھوس شواہد موجود نہیں تھے۔
اس سزا کے حوالے سے جیل سے باہر بیجے گئے ایک آڈیو میسج میں موت کی سزا پانے والے افکاری نے بتایا کہ اُن کا اعترافی بیان شدید ٹارچر کے بعد حاصل کیا گیا تھا۔ ایرانی حکام نے تشدد کے الزامات کی نفی کی ہے۔
سزا پانے والے تین بھائیوں کی والدہ کا کہنا ہے کے ان کے بیٹوں کو انتہائی زیادہ تشدد کا نشانہ بنا کر ایک دوسرے کے خلاف گواہی دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔
افکاری برادران کے وکیل حسن یونسی کے مطابق ایرانی نیوز رپورٹیں دھندلے شواہد پر مرتب کی گئی تھیں لیکن حقیقت میں سکیورٹی گارڈ کے ہلاک ہونے کے وقت کی کوئی مصدقہ ویڈیو دستیاب نہیں ہے۔
یونسی کے مطابق جو غیر واضح ویڈیو ثبوت کے طور پر استعمال کی گئی ہے، وہ گارڈ کے مرنے سے ایک گھنٹے قبل کی تھی۔
ایرانی حکومت سے نوید افکاری کو دی گئی سزائے موت معاف کرنے کی اپیل کرنے والوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل تھے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افکاری کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ ایتھلیٹوں کی عالمی یونین نے دنیا کے پچاسی ہزار ایتھلیٹس کے دستخطوں سے سزا معافی کی درخواست کی تھی لیکن اسے بھی تہران حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (IOC) نے نوید افکاری کی سزا پر عمل درآمد کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ اس بیان میں افکاری خاندان اور ان کے دوست احباب سے ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ایرانی حکام نے دنیا بھر کی ایتھلیٹوں کی سزا معاف کرنے کی درخواستوں کو بھی نظر انداز کر دیا۔