یمن (جیوڈیسک) یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے حوثیوں کی کارستانیوں پر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حرکت میں آئے۔
جمعے کے روز اپنی ٹویٹ میں الاریانی نے لکھا کہ “ہم حوثی ملیشیا کی قیادت کے خلاف بھرپور اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے اب تک دسمبر 2018 میں اعلان کردہ سویڈن معاہدے کی کسی شق کی پاسداری نہیں کی”۔
یمنی وزیر اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی مصداقیت، مقام اور ساکھ واقعتا داؤ پر لگ چکی ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے معاون برائے انسانی امور مارک لوکوک کا بیان قابل غور ہے۔
مارک لوکوک نے جمعرات کے روز اس حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اقوام متحدہ ستمبر 2018 سے اب تک یمن کے شہر الحدیدہ میں البحر الاحمر ملز تک پہنچنے میں ناکام رہی جہاں گندم کا اتنا ذخیرہ موجود ہے جو 37 لاکھ افراد کی ایک ماہ تک خوراک کے لیے کافی ہے۔
لوکوک نے ایک اخباری بیان میں بتایا کہ گندم کا یہ ذخیرہ 4 ماہ سے پڑا ہوا ہے اور اس کے تلف ہونے کا امکان ہے جب کہ یمن میں ایک کروڑ کے قریب افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔
گزشتہ ماہ یمنی حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع ملز کے کمپاؤنڈ میں حوثی ملیشیا کی جانب سے داغے جانے والے مارٹر گولے آ کر گرے۔ اس کے نتیجے میں آگ لگنے سے دو ڈپوؤں کو شدید نقصان پہنچا اور گندم کی اتنی مقدار برباد ہو گئی جو لاکھوں افراد کے لیے ایک ماہ تک کافی ہوتی۔