تحریر : مہک رضوان ایسا کیوں ہے کہ ہر جگہ اسلام اور مسلمانوں کو ہی دشمنی کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔عیسائیوں اور یہودیوں کی اسلام دشمنی کی آگ میں مسلمان کب تک پستا رہے گا؟کب تک مسلمانوں کا قتل ِ عام ہوتا رہے گا اورالزام بھی محض مسلمانوں پر ہی آئے گا…آخر کب تک؟یہ سب عالمی میڈیا کی سازشوں کا ہی نتیجہ ہے جو اپنے غلط عقائد کو پروان چڑھاتے ہوئے اسلام کو نقصان پہنچانے کے در پہ ہیں مگر ان کو یہ کون سمجھائے کہ جس قوم کا بھلا اللہ رب العزت کی ذات کرنا چاہے اس کا کوئی برا نہیں کر سکتا۔اس کے باوجود بھی یہ غیر مسلم اقوام اپنے ذاتی مفادات کی خاطر آ ئے روزدہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور سارے کا سارا ملبہ مسلمانوں پر ڈال دیتے ہیں۔
موجودہ حالات کو مدِ نظر رکھا جائے تو بہت سے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کثیر تعداد میں مسلمان موت کے گھاٹ اتارے گئے ہیںاور ان واقعات میں دہشتگردی کا الزام بھی مسلمانوں پر عائد کیا گیا ہے۔کیا یہ درست تدبیر و طریقہ ہے کہ مرنے والے بھی آپ ہیں اور مارنے والے بھی آپ؟دنیا میں دہشتگردی کے نام پر سب سے زیادہ قتل ہی مسلمان ہو رہے ہیں ۔آجکل انگلینڈ میں ہونے والے واقعات میں مرنے والوں میں مسلمانوں کی تعداد قدرے زیادہ ہے ۔ ایک مسلمان بھائی کو اپنے مسلمان بھائی سے اتنی نفرت نہ ہو گی کہ وہ وقتِ فجر میںپارک میں نمازیوں کو کچل ڈالے، ان پر چھریاں چلائے یا ان کو بم سے اڑا دے۔ یہ نفرت صرف اور صرف غیر مذہب اقوام کو اسلام سے ہے ، مسلمانوں سے ہے اور عالمی میڈیا روز مرہ کے واقعات اور مناظر کی غلط نشاندہی کر کے اسلام کا غلط پرچار کر رہا ہے ، نیز اپنے عیسائی اور یہودی بے ھودہ کلچر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنے آپ کو ایک آزاد خیال اور جرائم سے پاک میڈیا قرار دے رہا ہے ۔عالمی میڈیا ہی وہ واحد برائی ہے جو روزمرہ حالات و اقعات کا روخ بدل کررکھ دیتی ہے۔
اپنی ظلم و بربریت کو چھپاتے ہوئے دہشتگردی جیسے الزامات مسلمانوں پر لگا کر اپنے آپ کو شفاف اور پر امن کہنے والا یہ عالمی میڈیا اپنے معاشرے کی برائیاں دنیا کے سامنے لانے سے کیوں قاصر ہے ؟اس کے برعکس ان کے معاشرے کی برائی کو چھوڑ کر جو مظالم اہلِ یورپ اپنی فورسس کے ذریعے مسلم ممالک پر کر رہا ہے ، اسے کیوں نہیں یہ عالمی میڈیا سرِ عام نشر کرتا ؟ کیوں اپنے ظلم کی داستانیں یہ میڈیا چینلز پر نہیں دکھاتے۔تاریخ گواہ ہے کہ انگریز قوم کس قدر بے رحم اور ظالم تھی۔ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتا کہ امریکہ سے پاکستان کی آخر کیا دشمنی ہے جو وہ کھلے عام اپنے میڈیا کے ذریعے یہ اعلان کر رہا ہے کہ پاکستان میں پہلے سے زیادہ ڈرون پھینکے جائیں گے۔
شاید اہل یورپ خداِ بزرگ و برتر کے قہر سے نہیں ڈرتا۔ بھول گیا ہے جو تیز ہوا اور سیلاب کا عذاب اس پر نازل ہوا تھا ۔سوپر پاور ملک ایک دم سے بے بس ہو کر رہ گیا تھا ۔اگر اس قدم پر بھی عالمی میڈیا بڑے فخر سے اس خبر کو نشر کر رہا ہے اور اسے اس پر کوئی ندامت نہیں تو یہ انسانی حقوق کی تنظیمیں کیوں بنائیں گئیں ہیں ۔اگر صرف یورپ نے اپنے بچائو کیلئے یہ تنظیمیں بنائیں ہیں تو ایشیاء کو کیوں اپنے فیصلے نہیں کرنے دیتا ،جب حق پر کسی غیر مسلم کو سزا دینا مقصود ہو تو کیوں ہمارے معاملات میں بولتا ہے اور کیوں عالمی میڈیا اس بات کو ہوا دیتا ہے کہ اسلام میں سزائیں سخت ہیں جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ امن قائم کرنے اور حالات کو سنوارنے میں مسلمانوں کی مقرر کردہ سزائیں قابلِ ذکر اور قابلِ عمل ہیں ۔اور اس کے برعکس یورپ کی اپنی سزائیں جن کو یہ عالمی میڈیا چھپاتا پھرتا ہے ظلم اور بربریت کی علامت ہیں۔ زہر دے دینا ، پانی میں سانس روک دینا اور طرح طرح کی اذیتیں دے کر دماغی مریض بنا دینا ان معاملات میں عالمی میڈیا کیوں نہیں بولتا لیکن پاکستان جب کسی بھارتی جاسوس کو پھانسی کی سزا سنائے جو کہ پاکستان کا حق ہے تو یہ بات عالمی عدالت تک جا پہنچتی ہے ۔یہ معاملہ تو ملکی سطح کا ہے بین الاقوامی سطح کا نہیں ۔جس طرح اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کارگل میں پاکستان کی جیت یقینی ہے لیکن بیرونی طاقتوں کے بیچ میں کود پڑنے کی وجہ سے پاکستان نے بھارت کو اس کے علاقے بھیک میں دے دئیے جن پر پاک آرمی فاتح قرار پائی تھی ۔یہ ہے عالمی میڈیا جو دوسروں پر ظلم بھی کرتا ہر اور دوسروں کو ہی ظالم ثابت کر کے خود مظلوم بن جاتا ہے۔
یہ ہے حق کو دبانے کی عالمی میڈیا کی سازش کہ بات کچھ اور ہوتی ہے اور دکھایا کچھ اور جاتا ہے مثال کے طور پرہمیشہ بھارت کی طرف سے بارڈر لائن پر کشیدگی ہوتی ہے اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔پاکستان کی ترقی اور کامیابی سے جلنے والا بھارت جب ان کی خوشیاں برداشت نہیں کر سکتا تو دہشتگردی کی کارروائیاں کرواتا ہے اور پہل ہمیشہ سے بھارت ہی کی طرف سے ہوئی ہے لیکن تمام عالمی میڈیا سب سچائیوں کو جھٹلاتے ہوئے آنکھیں موند کر بھارتی میڈیا کی پیروی کرتے ہوئے یہی خبر نشر کرے گا کہ غلطی پاکستان کی ہے ۔کیوں ؟ میڈیا کو تو غیر جانبدار ہونا چاہئے ۔سچ کو سامنے لانا چاہئے نہ کہ بھارت کی جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کو ۔اب بات سمجھنے والی یہ ہے کہ یہ سب اسلام اور مسلمانوں کے ہی خلاف کیوں ہیں ؟ کیونکہ جو حق ہوتا ہے سب اسی کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلام ہی وہ واحد اور سچا مذہب ہے جس کی ساری غیر مذہب اقوام دشمن بن بیٹھی ہیں کیوں کے حق کو دنیا کے سامنے لانا ان اقوام کے بس کی بات نہیں ہے ۔ان کو صر ف جھوٹے پروپیگینڈے اور غلط ہتھکنڈے استعمال کرنے آتے ہیں جس سے ان کی واہ وائی ہو ۔خیر جو بھی ہے عالمی میڈیا کو اپنے برتائو میں انصاف کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور تمام سچائیوں کو سامنے رکھتے ہوئے صرف سچ کو نشر کرنا چاہئے ۔اس کالم کا مقصد تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح ہے ۔اگر عالمی میڈیا اصلاحاً اپنے آپ کو درست کر لیتا ہے تو یہ کوشش ہر طبقہ کی بھلائی اور معاشرے کے امن و امان کو بحال رکھنے میں معاون ثابت ہو گی۔