آج اگر زمینی حقائق کو مدِنظر رکھ کر دیکھا جائے تو عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جو جوہری معاہدہ ہواہے وہ ٹھیک بھی ہے اور بڑی حد تک درست نہیں بھی ہے اَب آنے والے دنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں وہ سب کچھ واضح ہو جائے گا آج جس کے بارے میں کہیں دبے تو کہیں کُھلے لفطوں میں اِظہار کیا جانے لگا ہے کہ اِس معاہدے سے کس کو کتنا فائدہ ہو گا اور کس کو کتنا نقصان اُٹھانا پڑے گا.۔
مگر یہ حقیقت ہے کہ جب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کے بارے میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے ہونے والے معاہدے کی خبر میری سماعت سے ٹکرائی ہے تب سے ہی میرے دماغ میں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں اور کم ازکم مجھے تو یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ ایک طویل عرصے سے جوہری معاملات کو اپنی بقا اور اَناکا مسئلہ بنائے رکھنے والے ایران نے عالمی چاپلوسی یا کسی عالمی دباؤکے تحت اپنا ایٹمی پروگرام محدودکرنے والے معاہدے پر دستخط کرکے کیوں اورکس خوف کی وجہ سے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں..؟ کیوں اور کس لئے ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر کوئی ڈیل کرلی ہے…؟کیوں اور کس لئے ایران نے اپنے ذراسے فائدے کے لئے اپنے ایٹمی پروگرام کو محدودکرکے خود کو عالمی طاقتوں کے لئے کھلونابنانے کا سامان کرلیاہے…؟اورکب عالمی طاقتوں نے ایرانی جوہری معاملات پر نرم گوشی کا مظاہرہ کیا تھا..؟جو اَب کریں گی..؟اور کب اِس پر ایٹمی پروگرام کی وجہ سے پابندی نہیں لگائی تھی..؟جو اِس معاہدے کے بعد یکدم سے ختم ہوجائیں گی ..؟اور ایران نے کب اِن پابندیوں کا ڈٹ کرمقابلہ نہیں کیاتھا..؟جو اَب نہیں کرے گا..؟ آج نئے ایرانی صدرنے وہ سب کچھ کرلیا ہے جو ایران سے عالمی طاقتیں کب سے کراناچاہتی تھیں..؟اوراگر ایران کو یہی سب کچھ کرنا تھا تویہ بہت پہلے کرلیتا اپنے عوام کو اِن کے حقوق سے محروم تو نہ کرتا،اور عالمی سطح پر ہونے والی سازشوں کے باعث اپنے عوام کو امتحانات سے تو دوچارنہ کرتا…؟ اِس سارے معاملے کے پسِ پردہ میراایک خدشہ یہ بھی ہے کہ کہیں ایساتونہیں ہے کہ عالمی طاقتوں نے ایران سے یہ معاہدہ ایران کو دیگراسلامی طاقتوں کے خلاف استعمال کرنے کے لئے کیا ہے..؟یاپچھلے وقتوں میں ایران پر جتنی سختیاں اور پابندیاں لگائیں تھی وہ سب محض دیکھاوااورپہلے سے طے شدہ تھاکہ ہم ایساکریں گے اورتم ویساکرنااِس کے بعد جیساہم کہیں گے تم و ہ کرنا..؟ یہ وہ سوالات ہیں جو میرے دماغ پر ہتھوڑے برسارہے ہیں اور میرے دل کو بیقرارکئے ہوئے ہیں،اِن کے کسی کے پاس جوابات ہوں تو ضرورآگاہ کیجئے گا۔
بہرکیف ..!اَب کچھ بھی ہے مگرمیںموجودہ صُورتِ حال میں اِس نتیجے پر پہنچاہوں کہ اِس میں بھی یقینا عالمی طاقتوں کی ایران کے ساتھ مل کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوئی سازش ہوگی یعنی یہ کہ جب یہوداور مشرکین مل کر بھی ایران کو بزورِ طاقت نہ دباسکے تو اُنہوں نے اِس سے ہاتھ ملانے میں ہی عافیت جانی ہے ، اوراِس طرح اِس سے قربت بڑھاکراپنی سازشوں کو کامیاب بنانے کی ڈھان لی ہے، اَب ایران کو اِن سے پہلے سے زیادہ چُکنارہناپڑے گا،کیوں کہ عالمی طاقتیں اَب پہلے سے زیادہ ایران کے لئے خطرناک ثابت ہوں گی، اَب یہ ایران کو گلے لگاکر اور ہاتھ ملاکر اِس سے اِس کی اپنی اور عالمِ اسلام کی گردن مارنے کی تیاریاں کرکے آئیں گیں،کیوں کہ سورة مائدہ کی 82ویں آیت میں ہے کہ” تم اہلِ ایمان کی عداوت میں سب سے زیادہ یہوداور مشرکین کو پاؤ گے”اگرایرانی واقعی مسلمان ہیں تو اَب یہ بات ایرانیوں کو سمجھنی چاہئے جن کے پاس قرآن اور قرآنی تعلیمات کسی بھی صُورت میں موجود ہے،اگرایسانہیں ہے تو پھرٹھیک ہے جو ہوا سو ہوا۔
Jawad Zareef
بہرحال ..!تہران ، پیرس، نیویارک ، ریاض اور استنبول کی خبررساں ایجنسیوں نے دنیا کو جھوم جھوم کر اور لہک لہک کر یہ اطلاع دی ہے کہ آخرکارایک لمبے عرصے تک جاری رہنے والا عالمی اور ایرانی تنازعہ صر ف ایک معاہدے سے ختم ہو گیا ہے اور عالمی طاقتوں سمیت ایران نے بھی باہمی رضامندی سے ہونے والے معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں، جہاں اِس معاہدے کے بعد عالمی طاقتوں کے مئے گدوں میںبرہینہ اور نیم برہینہ مردوزن کی جام و سُرور کی محفلیں سجائی جارہی ہیں تو وہیں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے بعدایران میں مذاکرات کاروں کی واپسی پر ایران کے ایوانوں اور مکینوں میں بھی جشن کا سماہے، تہران کے مہر باد ہوائی اڈے پر وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا ایرانی پرچم اور منوں ٹنوں قسم قسم کے پھولوں کے ساتھ استقبال کیاگیاہے اور ایرانی اپنے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کو اپنے گلے پھاڑ پھاڑ کر امن کا سفیرکہہ کر پکارتے اور جنگ ، پابندیوں ، جھکنے اور توہین کے خلاف سمیت طرح طرح کی نعرے بازی کرتے نہیں تھک رہے تھے اورکچھ تو اپنے سخت گیر سابق صدرکے لئے بھی دبے دبے الفاظ میںکچھ بڑبڑاتے رہے، جبکہ اِس موقع پرایرانی وزیرخارجہ جوادظریف نے بھی انتہائی جذباتی انداز اور اپنی آنکھوں میں خوشی کے آنسولاتے ہوئے کہا کہ ایران اِس معاہدے کے لئے ہر ضروری اقدام لینے کے لئے تیارہے” ۔ تووہیںنئے ایرانی صدر حسن روحانی جو ایک جیدعالمِ دین بھی ہیں اُنہوں نے خود کو اور ایران کو دورِ جدیدکے تقاضوں کے مطابق چلانے کے لئے ایران کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرکے یہ سمجھ لیا ہے کہ اِس معاہدے سے عالمی سطح پر ایران کے تعلقات استوار ہوں گے اور ایران دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چل سکے گا، حالانکہ عالمی طاقتیں ایسانہیں چاہتی ہیں ، ایران اِن کے ساتھ کاندھے سے کاندھاملاکرکھڑاہویا قدم سے قدم ملاکرچلے وہ ایران کو ابھی اُس سطح پر رکھنااور دیکھناچاہتی ہیں آج جہاں پر جیساایران ہے۔
اگرچہ آج اِس سے انکار نہیں ہے کہ عالمی طاقتوں نے ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے والے معاہدے کو عملی جامہ پنہا کر ایران کو زہرکے بجائے گُڑدے کر مارنے اور فلسطین میں اسرائیلی عزائم کو پروان چڑھانے کی ڈھان لی ہے،یوں اِس منظراور پس منظر میں ایک طرف ایران ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کی سازشوں کو سمجھے بغیراِن ہی کی گود میں جابیٹھنے کو اپنے لئے مقدم جان رہا ہے، جبکہ آج ایران کو یہ بات بھی ضرور سوچنی چاہئے کہ اسرائیل جو بظاہر اِس معاہدے کا سب سے بڑا مخالف نظر آ رہا ہے، اِسے ہی سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہو گا اور اَب وہ فلسطین سمیت ایران میں بھی آزادی کے ساتھ اپنی غنڈہ گردی جاری رکھ سکے گا، جبکہ راقم الحرف کا عالمی طاقتوں اور ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر خام خیال یہ ہے کہ ابھی وقت ہے کہ ایران کوچاہئے کہ اپنی آنکھیں کُھلی رکھے اور اپنے دماغ کا استعمال کرتے ہوئے جلدازجلداِس معاہدے کو ختم کرد۔
اگر اِس نے ایسانہ کیا تو پھر ایران یہ سمجھ لے کہ آئندہ اِس کی بقاء اور سالمیت کے لئے خطرات بڑھ جائیں گے کیوں کہ پہلے تو دُشمن دوررہ کر اِس پر حملے کی منصوبہ بندی کیا کرتے تھے مگر اَب اِس معاہدے کو عمل میں آنے کے بعد ساری عالمی طاقتیں اِس کی سرزمین میں گُھس کر اِس کے خلاف اپنی سازشوں کو عملی جامہ پنہایا کریں گی اور اِس کی سرزمین پر بھی دیگراسلامی ممالک کی طرح فرقہ واریت ، لسانیت اور قومیت کی آگ بھڑکادی جائے گی اوریوں ایران بھی ہمیشہ انارگی کا شکاربن کر رہ جائے گا۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com