کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ملازمتوں سے محروم ہونے کے تناظر میں عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ترسیلات زر میں ممکنہ طور پر 12 فیصد کی کمی اور کریڈٹ ریٹنگ متاثر ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں جیسے عوامل پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی سرگرمیوں پر بدھ کو اثرانداز رہیں جس کی وجہ سے تمام دورانیے میں اتارچڑھاو کے کاروبارملے جلے رحجان سے دوچار رہی تاہم 53 اشاریہ 25 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں اور حصص کی مالیت میں بھی 16ارب 98 کروڑ 74لاکھ 7 ہزار 957 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
کاروباری دورانیئے میں ایک موقع پر 212 پوائنٹس کی تیزی اور بعد ازاں 367 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے محدود پیمانے پر تیزی ہوئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 37 اشاریہ 06 پوائنٹس کے اضافے سے 42022 اشاریہ 25 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اس کے برعکس کے ایس ای30 انڈیکس 14اشاریہ63 پوائنٹس کی کمی سے17825اشاریہ01 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس 312 اشاریہ 86 پوائنٹس کی کمی سے 67416 اشاریہ27 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 48اشاریہ99 پوائنٹس کی کمی سے 21015 اشاریہ51 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت20 اشاریہ 05فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 70کروڑ 70لاکھ 13ہزار 27 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 430 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 229کے بھاو میں اضافہ 183کے داموں میں کمی اور 18کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاو 83 روپے 70 پیسے بڑھ کر 6582 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاو 67روپے 79پیسے بڑھ کر1030 روپے ہوگئے جب کہ یونی لیور فوڈز کےبھاو359 روپے گھٹ کر12500 روپے اور کولگیٹ پامولیو کے بھاو 54 روپے57 پیسےگھٹ کر3409 روپے ہوگئے۔