کراچی (جیوڈیسک) امریکی فیڈرل ریزرو بینک کی جانب سے مارک اپ کے شرح میں اضافہ نہ کرنے کے اعلان اور مثبت امریکی کاٹن ایکسپورٹس رپورٹ جاری ہونے کے بعد نیویارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ سے پیوستہ تین ہفتوں سے جاری مندی کی لہر زبردست تیزی میں تبدیل ہونے سے گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان اور امریکا سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران بھی پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان غالب رہے گا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ امریکی ڈالر انڈیکس میں مسلسل اضافے کے رجحان کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں پچھلے کافی عرصے سے روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان دیکھا جا رہاتھا تاہم گزشتہ ہفتے کے دوران فیڈرل ریزرو بینک آف امریکا نے مارک اپ کی شرح 0.5 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا جس کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کارجحان سامنے آنے سے اس کے اثرات دنیا بھر کی روئی کی منڈیوں پر بھی مرتب ہوئے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جاری ہونے والی امریکی کاٹن ایکسپورٹس رپورٹ کے مطابق 13 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکا کو روئی کی 2لاکھ 96 ہزار بیلز کے برآمدی آرڈرز موصول ہوئے جبکہ مذکورہ ہفتے کے دوران 2 لاکھ 38 ہزار روئی کی بیلز کی شپمنٹ بھی ہوئی۔
امریکا کو موصول ہونے والے برآمدی آرڈرز میں سب سے زیادہ آرڈرز، ویتنام، جنوبی کوریا، انڈونیشیا اور ترکی سے موصول ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جمعہ کی صبح تک نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.95 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 69.15 سینٹ جبکہ جولائی ڈلیوری روئی کے سودے 2.45 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 62.95 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ بھارت میں روئی کی قیمتیں 100روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 31ہزار 185 روپے فی کینڈی، چین میں روئی کی قیمتیں 75 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 13 ہزار 5 یو آن فی ٹن تک پہنچ گئیں۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ جمعہ کی صبح تک 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 50 روپے فی من تک پہنچ گئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 50 سے 100 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 300 روپے فی من تک پہنچ گئیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ چین کی وزرات زراعت نے عندیہ دیا ہے کہ چین رواں سال کپاس کے کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسڈی میں کمی کا اعلان کرنے والا ہے اور چینی وزارت زراعت نے اپنے کاشتکاروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ رواں سال کپاس کی کاشت کم کر کے دیگرفصلات کی کاشت میں اضافہ کرے جس سے خدشہ ہے کہ چین بھی رواں سال کپاس کی کاشت میں پچھلے سال کے مقابلے میں 15 فیصد سے زائد کمی واقع ہو سکتی ہے جس کے باعث دنیا بھر میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے ملک کا اعزاز بھارت کو ملنا اب یقینی سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جاری ہونے والی کاٹن رپورٹ کے مطابق 15مارچ تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 1 کروڑ 47 لاکھ 86 ہزار بیلز کے برابر پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچ چکی ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ 2014-15ء کے دوران روئی کی پیداوار 1 کروڑ 49 لاکھ بیلز کے برابر ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 15 مارچ تک پاکستان سے برآمد ہونے والی روئی اور ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے خریدی جانے والی روئی کی مقدار بھی پچھلے سال کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے جبکہ جننگ فیکٹریوں میں موجود روئی کے ذخائر پچھلے سال کے مقابلے میں کافی کم ہیں جس سے توقع ہے کہ روئی کے ذخائر کم ہونے اور ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری رجحان میں اضافے کے باعث آئندہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں کافی تیزی کا رجحان سامنے آسکتا ہے۔