اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ اسلام آباد کو سفارتی طور پر تنہا کیا جا رہا ہے اور اس کی خارجہ پالیسی کی کوئی واضح سمت نہیں ہے۔
دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں کی ایک اہم کانفرنس سے بدھ کو خطاب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ماضی کی نسبت اب پاکستان کے تعلقات خطے اور دنیا کے کئی اہم ممالک کے ساتھ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہوئے ہیں۔
مشیرخارجہ نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران چین، امریکہ اور وسطیٰ ایشیا کے ملکوں سمیت مسلم ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہدی کا منصوبہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا آئینہ دار ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اُن کے بقول وسط ایشائی ریاستوں کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔
پاکستانی مشیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کو بھی اہم سفارتی کامیابی قرار دیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ طویل المدتی اسٹریٹجک مذاکرات کی بحالی کے بعد اقتصادی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دی جا رہی ہے۔
سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ تعلقات میں کسی حد تک بہتری ضرور آئی ہے۔
’’(خارجہ تعلقات) اتنے مربوط بھی نہیں ہیں جتنا سرتاج عزیز صاحب دعویٰ کر رہے ہیں، بات درمیان میں ہے۔ چین کے ساتھ تعلقات واقعی بہتر ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ جو امریکی سفارت کار ملتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ تعلقات بہت اچھے ہیں اتنے خراب نہیں ہیں جتنا ان کا تاثر ہے۔‘‘
عارف نطامی نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ سالوں کی نسبت امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے تاہم ملک کو اب بھی کئی معاشی چیلنج درپیش ہیں جن کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باوجود پاکستان نے گزشتہ سال نو لاکھ پچاس ہزار افرادی قوت بیرون ملک بھیجی اور ان میں سے زیادہ تعداد سعودی عرب اور متحدہ امارت جانے والے پاکستانیوں کی ہے۔
لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی دنیا کے مختلف ملکوں میں روزگار کے لیے مقیم ہیں اور وہ ہرسال ایک کثیر زر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں جو ملکی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔