تحریر: رشید احمد نعیم ،پتوکی پاکستان آرمی کے سربراہ جناب محترم جنرل راحیل شریف صاحب اپنی مدت ِ ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہو گئے۔جنرل راحیل شریف وہ نام ہے جو دشمنان ِ وطن کے سامنے آتا تو سردیوں میں بھی وطن دشمن پسینے سے شرابور ہو جاتے۔جب کہیں بھی جرات و بہادری کا ذکر کیا جائے گا تو جنرل راحیل شریف کا پُروقار چہرہ آنکھوں کے سامنے ضرور آئے گا۔دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا گُر سیکھنا ہو تو جناب محترم جنرل راحیل شریف صاحب کی سپہ سالارانہ زندگی کا مطالعہ کرنا ہو گا۔آپ نے دفاع ِپاکستان کے لیے انتہائی دانشمندانہ فیصلے کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا میں وہ واحد ملک ہے جس کی افواج کی صلاحیت و قابلیت صف اول میں شمار ہوتی ہے ۔پاکستانی افواج کی جرات مندی، بہادری، بیباکی اورمہارت کی داستانیں دنیا بھر میں مشہور ہیںپاکستان مسلم دینا میں واحد ایٹمی طاقت کا حامل ہے اور ایٹمی صلاحیت کی احسن طریقے سے حفاظت کرنا اور اس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا فن جانتا ہے ۔پاکستان کے دشمن ملک بھارت کو یہ صلاحیت ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ شرارتیں کرنے سے باز نہیں آتا۔بھارتی خفیہ ایجنسی را مختلف طریقوں سے پاکستان میں عدم استحکام کی فضاء پیدا کرنا چاہتی ہے مگر افواج پاکستان کے نہایت نڈر اور پروفیشنل آفیسر جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب شروع کر کے دشمن کے مذموم عزائم خاک میں ملا دیے ۔آپریشن ضرب عضب میں پاک آرمی، پاک فضائیہ اور پاک نیوی نے بھی اپنی اپنی خدمات پیش کیں۔آپریشن ضرب عضب میں ہمارے بہت سارے فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔
Pak Army Operation
جس کا ثمر یہ ملا کہ کراچی سمیت وزیرستان اور بالائی علاقوں میں دہشت گرد اپنی موت آپ مر گئے ۔وطن ِ عزیز میں امن و امان کے قیام کے لیے جنرل راحیل شریف کی کاوش کو سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ آپ کی ہدایت پر دہشت گردی، بے امنی، لوٹ مار اوراسٹریٹ کرائم جیسے جرائم کے خاتمے کیلئے روشنیوں کے شہر کراچی میں بھرپور آپریشن کیا گیا۔ کراچی میں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کی گرفتاری ، ان کی سرگرمیوں کو بلاک کرنااورسیاسی جماعتوں کے اندر پائے جانے والے عسکری ونگزکا خاتمہ آپ کے قابل ِ فخر کارناموں میں سے ایک کانامے کے طور پر یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس آپریشن کو آپریشن ضرب عضب کا ذیلی آپریشن قرا ر دے کر سر انجام دیا گیا۔
خون میں نہائے ہوئے کراچی کی روشنیاں واپس لوٹانے میں مسلح افواج کا اہم کردار ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ آ ج بھی کراچی مکمل طور پر پُرسکون نہیں ہے مگر پھر بھی بہت حد تک رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں۔ کراچی میں رہنے والے جوشام ہوتے ہی خوف کے مارے اپنے گھروں میں دبک جاتے تھے۔ اب رات گئے تک بلا خوف و خطر بازاروں میں خریداری کرتے نظر آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فوج قوم کی نگاہوں میں محترم و معتبر تصور کی جا رہی ہے۔ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ضربِ عضب کی صورت میں ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے گئے کہ دنیا انگشت بدنداں اور پاک فوج کی صلاحیتوں کی معترف ہونے پر مجبور ہو گئی ۔ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں افواج پاکستان نے دہشت گردی کواپنے منطقی انجام کو پہنچایا اور قوم کے سَر پر تَنی خوف کی چادر کو اُتار پھینکا۔ جنرل راحیل شریف نے مجاہدانہ زندگی گزاری ۔شاید ہی کوئی عید اپنے گھر پر گزاری ہو۔ عید کی خوشیاں گھر میں سمیٹنے کی بجائے وہ جوانوں کے حوصلے بلند کر نے کے لیے عید پر شمالی وزیرستان یا جنوبی وزیرستان جانے کو ترجیح دیتے۔ جب بھی دہشت گردی کا کوئی افسوس ناک واقعہ رونما ہوتا تو متعلقہ جگہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے جنرل راحیل شریف ہی ہوا کرتے تھے۔۔
Balochistan
بلوچستان میں ”فراریوں” نے دھڑادھڑ ہتھیار ڈاے یا بلوچستان کے طول وعرض میں اگر سبز ہلالی پرچم لہرا نے لگا ہے تو اس کا سہرا بھی جنرل راحیل شریف کی جرات مند قیادت کے سر ہے ۔ کچھ حلقوں کی خواہش کے باوجود آپ نے مدت ِ ملازمت میں توسیع کی بجائے ریٹائرمنٹ کو ترجیح دی آپ کی اس پُروقار اور آبرو مندانہ ریٹائرمنٹ پر پوری قوم آپ کو خراج ِ تحسین پیش کر رہی ہیپاک فوج کی کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے کہا کہ پاک فوج کی قیادت میرے لیے بہت بڑا اعزازتھا۔میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے دنیا کی بہترین فوج کی قیادت کا اعزاز ملا۔میں نے ہر فیصلہ کرتے ہوئے قومی مفاد کو ترجیح دی اور قومی مقاصدحاصل کرنے کے لئے اپنی اور فوج کی صلاحیتیں بروئے کار لایا۔ بلوچستان اور کراچی میں امن کا قیام ہو یا سی پیک ہر جگہ کامیابی حاصل کی۔ دفاع وطن میں پاک فضائیہ اور بحریہ کی خدمات بھی مثالی ہیں، دفاع پاکستان کیلیے خواتین، بچوں، جوانوں، بزرگوں نے قربانیاں دیں۔سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف لڑ کر تاریخ کے دھارے کو موڑا اور قوم کو نئی امید دی۔ پاک فوج نے ضرب عضب میں وہ معیار قائم کئے جن کی مثال عصرحاضرمیں نہیں ملتی۔
اس کامیاب سفر میں رینجرز،پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے اہم کردارادا کیا۔راحیل شریف نے کہا کہ اس وقت خطے میں سیکیورٹی کے حالات پیچیدہ ہیں۔ وقت کاتقاضا ہے کہ ادارے حالات کا ادراک کریں۔ کامیابیوں اور استحکام کیلیے ضروری ہے کہ شہدا کی قربانیوں کو نہ بھلایا جائے۔ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد لازمی ہے۔ وطن کیخلاف پاک فوج مضبوط ترین دیوار ہے۔ اندرونی وبیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے پاک فوج مصروف رہے گی۔مکمل امن کی جانب ہمارا سفرجاری ہے ۔ہماری منزل اب دور نہیں ہے۔ بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں اندرونی خطرات سے نجات پانا ہوگی۔ اندرونی طور پر کرپشن، جرائم اور انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے۔جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں، بھارت ہماری تحمل کی پالیسی کوکمزوری نہ سمجھے، ہماری تحمل کی پالیسی کوکمزوری سمجھنا بھارت کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے سابق آرمی چیف نے کہا کہ سی پیک منصوبہ خطے میں امن اور ترقی کی اہم ضمانت ہے، سی پیک کے دشمن اسے سبوتاژ کرنے کے بجائے اس کے ثمرات میں شامل ہوں