جس طرح ظاہری موسموں میں ایک بہار کا موسم ہے اسی طرح روحانی کائنات کا موسم بہار ماہ رمضان ہے۔کتنے ہی خوش قسمت ہیں ہم جن کی زندگیوں میں ایک مرتبہ پھر یہ روحانی بہار عود کر آئی ہے۔ ورنہ کتنے ہی ایسے تھے جو اس بہار سے پہلے ہی ہم سے جدا ہوگئے۔ پس ہمیں خوش ہونا چاہئے کہ یہ دن دوبارہ ہماری زندگیوں میں آنے والے ہیں۔ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ : سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا۔
بتایاجاتاہے رمضان المبارک کی آمد کی خوشی میں حکومت پاکستان نے پٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتوں پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ صارفین کو منتقل کرنے سے روک دیا ہے۔نئی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق ہونے پر مٹی کا تیل 2 روپے 50 پیسے لٹر مہنگا ہو گیا۔ مٹی کے تیل کی نئی قیمت 96 روپے 29 پیسے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل بھی 3 روپے 4 پیسے مہنگا ہونے پر اس کی فی لٹر نئی قیمت 92 روپے 17 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ موبائل کارڈ ری چارج پر نئے ٹیکس کے اطلاق سے صارفین کو 100 کے کارڈ پر 24.99 حکومت کو ادا کرنا ہونگے موبائل صارفین کیلئے سو روپے کے کارڈ کے ری چارج پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد جبکہ مینٹی ننس چارجز 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دئیے گئے۔
Easy Load
اس شرح سے صارفین کو سو روپے کے کارڈ کے ری چارج پر عوام کو 75.01 روپے ملیں گے اور پوسٹ پیڈ اور ایزی لوڈ کرانے والے صارفین پر بھی یہی شرح لاگو ہو گی تاہم ایزی لوڈ کرانے والوں کو دکانداروں کو ایک فیصد زائد کٹوتی کرانا ہو گی۔ وفاقی مالیاتی ایکٹ 2013 کا نفاذ یکم جولائی سے ہوچکا ہے۔ صدر مملکت نے فنانس بل کی منظوری دی۔ جس سے 35 کھرب 91 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی توثیق ہو گئی۔ صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں عوام کی سہولیات کیلئے ما ڈل با زاروں جارہے ہیں۔ ہربنس پور ہ ماڈل بازار 16کنال اراضی پر تعمیر کیا جارہاہے اورہربنس پورہ ماڈل بازار میں تعمیراتی کا موں کے لیے 3 کروڑ 66 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے 161 دکانیں بنیں گی۔ اسی طرح چائینہ سکیم ماڈل بازار کے لیے 6 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، جس سے ماڈل بازار میں 252 دکانیں بنائی جانی ہیں۔ گزشتہ روز اچانک ڈی سی او لاہور تعمیراتی کاموں کا معائنہ کرتے موقع پر پہنچ گئے۔
ڈی سی اونسیم صادق نے ناقص میٹریل کے استعمال اور دکانوں کے ڈیزائن میں نقص کے باعث دونوں ماڈل با زاروں میں تعمیراتی کاموں کو روکنے کا حکم دیدیا۔ یہ خبر سن کر کرپشن مافیہ میں کہرام مچ گیا۔ کیونکہ ڈی سی او لاہورنے اس ضمن میں نیسپاک حکام، ماہرین کا اجلاس طلب کر لیا۔ دوسری جانب لاہور میں مضر صحت مشروبات اور غیر معیاری مشروبات کی فروخت عروج پر شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہور رہے ہیں۔ مقامی پرائیویٹ کلینکوں اور میڈیکل سٹوروں پر رش رہتا ہے، مشروبات پینے والے مریضوں سے ڈاکٹر منہ مانگے پیسے وصول کر رہے ہے۔ اور نو سر بازوں کا نشہ آور اشیا کھلا کر شہریوں کو لوٹنے کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔ شائد وقت کی کمی کی بناپر ڈی سی او صاحب نے کو ئی ایکشن لیا نہ کو ئی ماہرین کا اجلاس طلب کیا ہو۔
ایک افسوسناک خبر ہے کہ پاکستان میں اس وقت ہزاروں شہری ایسے ہیں جن کوپیٹ بھر کر روٹی بھی نصیب میں نہیں۔ جانے جرم غریبی کی سزا کب ختم ہو گی۔رمضان المبارک کی آمد سے قبل بجٹ کی آڑ میں حکمرانوں نے مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا ہے۔ پھلوں’ سبزیوں اور گوشت سمیت دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ شروع ہو گیا ہے۔ انتطامیہ شہریوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے گراں فروشوں کی محافظ بن گئی۔ غریب دہاڑی دار لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے اپنے بچوں کو بھوکا سلانے پر مجبور ہیں۔ رمضان المبارک قریب ہے اگر مہنگائی کی یہی صورتحال رہی توغریب غم کھا کر اور صبر کے گھونٹ پی کر ہی روزہ رکھیں گے۔ کاش ٹھنڈے کمروں میں عوام کو ریلیف دینے والے غریبوں کے گھروں میں ناچتی بھوک بھی دیکھ سکتے ہوں۔