نکلے تیری تلاش میں پھر در بدر رہے
Posted on December 2, 2013 By Majid Khan آپکی شاعری
Anwar Jamal Farooqi
نکلے تیری تلاش میں پھر در بدر رہے
ہم خانہ بدوش لوگ تھے دریوزہ گر رہے
الجھے ہیں کچھ اس طرح غم روزگار میں
گردش ماہ وسال سے بھی بے خبر رہے
ہر شام کے نصیب میں اک سفاک رات ہے
ہر شام یہ سوچ کر ہم اپنے گھر رہے
پچھلے برس سائبان صرصر تھی لے اڑی
اب کی برس شائید نا دیوار اور در رہے
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی چپ چاپ سو جانا
حیراں ہمارے احوال پر سب نوحہ گر رہے
تھک کر کبھو نہ بیٹھے کسی بھی چھاؤں میں
گو رستے میں ہاتھ ہلاتےکئی شجر رہے
کس کس کا گلہ کریں انور جمال ہم
خواہش کے سارے پیڑ ہی جب بے ثمر رہے
تحریر : انور جمال فاروقی
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com