خدایا سن دعا میری مجھے تو سرخرو کر دے مرے دل کو چمک دے دے کہ مثلِ خوبرو کر دے نیا شوقِ تکلم دے وہ تو ذوق تعلم دے کہ اس نابود صلصالِ زمن کو جو گرُو کردے مرے دل کو عطا کر دے کہ اک شوقِ سحر خیزی اسی ذوقِ تقاضا سے عباد ِ قبلہ رو کر دے شناسا کر حقیقت سے بچا لے پھر کدورت سے زمانے کے غریبوں کو عطا تو آبرو کر دے مرے دل کی تمنا ہے خدایا تو وہ پوری کر مدینے ہی مجھے لے چل حرم کے روبرو کردے گل نو میں اجاگر کر تمنا رونمائی کی چمن کا ہر شجر پھر صورت طور ترو کر دے