کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین، اور کشمیری و پاکستانی مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن سید علی گیلانی علیل ہیں۔انکی علالت کی خبر اہلیان کشمیر وکشمیر سے محبت رکھنے والوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ سید علی گیلانی تحریک آزادی کشمیر کی روح رواں اور عظیم سرمایہ اور تحریک آزادی کشمیر کی پہچان ہیں اور تحریک آزادی کشمیر اور سید گیلانی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔سید علی گیلانی ایک فرد نہیں بلکہ ایک عظیم تحریک کا دوسرا نام ہے جس میں قربانیوں و شہادتوں،مشکلات ،جبر ،قید وبند کی صعوبتوں کے باوجود تیزی ہی آئی ہے،کمی نہیں ہوئی کیونکہ اس تحریک میں جوش و جذبہ پیدا کرنے والے ”گیلانی” ہی ہیں۔ سید علی گیلانی کا نئی دہلی کے ا پالو ہسپتال میں علاج و معالجہ شروع ہوگیا ہے۔ سید علی گیلانی سری نگر سے نئی دہلی پہنچے تھے۔ وہ گزشتہ کئی دنوں سے زیادہ ہی بیمار ہیں ۔گزشتہ ایک ہفتے سے جسمانی کمزوری کا زیادہ شکار ہو گئے ہیںاگرچہ ان کا علاج سرینگر میں ہی کیا جا رہا تھا تاہم مزید میڈیکل چیک اپ و دوسرے ضروری طبی معیانے کے لیے وہ دہلی لائے گئے تھے ان کے ساتھ ان کے افراد خانہ و حریت کے کچھ ارکان بھی دلی میں ہیں۔سید علی گیلانی نے علاج معالجہ کی غرض سے دہلی جانے کے لیے مقبوضہ کشمیر حکومت کی جانب سے خصوصی طیارے کی پیش کش مسترد کر دی تھی۔ ڈی سی سرینگر اور ایس ایس پی بڈگام پر مشتمل حکومتی وفد نے حیدر پورہ جا کر علیل حریت چیئرمین گیلانی کی عیادت کی اور انہیں سرکاری طور پر خصوصی طیارے کے ذریعے دلی لے جانے کی پیش کش کی تاہم بزرگ رہنما کی جانب سے اس پیش کش کو یہ کہہ کر مسترد کیا کہ وہ اس نظام کے خلاف ہی برسر جدوجہد ہیں اور حکومت کی یہ پیش کش قبول کرنیکا ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔
دہلی میں حال ہی میں تعینات ہونے والے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط سید علی گیلانی کی عیادت کے لئے مالویہ نگر ان کی عارضی رہائش گاہ پر تشریف لائے اور اس موقع پر انہوں نے بیمار راہنما کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی، عبدالباسط نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف علی گیلانی کی صحت کے حوالے سے انتہائی تشویش میں مبتلا تھے اور انہوں نے مجھے ہدایت کی کہ فوراً سے پیشتر ان کی صحت کا حال دریافت کروں اور بعد ازاں وزیر اعظم کو مطلع کروں۔پاکستانی ہائی کمشنر مسٹر عبدالباسط اتوار 11 بجے اپنے معاونین کے ساتھ مالویہ نگر آئے اور انہوں نے علیل راہنما کے پاس تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ گزارا، اس موقع پر رابطہ عامہ سیکریٹری الطاف احمد شاہ، ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی اور راجہ معراج الدین بھی موجود تھے، جنہوں نے ہائی کمشنر کو علی گیلانی کی صحت ناسازی اور علاج و معالجے کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا ۔
عبدالباسط نے اس موقع پر کہا کہ پورے پاکستان کو سید علی گیلانی کی علالت کے حوالے سے فکرمندی لاحق تھی اور وہاں سے ہر کوئی ان کی صحت کے بارے میں جاننا چاہتا تھا، خود وزیراعظم میاں نواز شریف صاحب اور دوسرے وزراء اس سلسلے میں بار بار استفسار کرتے رہے اور وہ لمحہ بہ لمحہ ان کی حالت کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ سید علی گیلانی کی ضرورت نہ صرف کشمیر کو، بلکہ پورے پاکستان کو ہے اور پورے ملک انہیں ایک بے بدل قائد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان میں مختلف پارٹیاں اور مختلف نظریات کے لوگ ہیں، البتہ سید علی گیلانی کے حوالے سے ان سب کا موقف ایک جیسا ہے اور وہ وہاں سب کے دلوں میں رہتے ہیں۔چیئرمین خصوصی پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانافضل الرحمان کی طرف سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی کی جلد صحت یابی کے لئے دعااور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔پاکستانی بہن بھائیوں سے مولانافضل الرحمان نے درخواست کی کہ سید علی گیلانی کی صحت یابی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سب سید علی گیلانی کی جلد از جلد صحت یابی کے لئے دعا گوہیں ۔یہاں بسنے والے تمام پاکستانی ان کی علالت پر تشویش رکھتے ہیں اور ساتھ ساتھ جلد اور مکمل صحت یابی کے لئے اللہ تعالی سے خصوصی طور پر دعا گوہیں۔امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے بھی حریت رہنما سید علی گیلانی کی علالت پر تشویش کا اظہار کیا اور انکے لئے دعائے صحت کی۔
Jamaat Islami
جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیر کی اپیل پر بھی سید علی گیلانی کی صحت یابی کے لیے آزاد کشمیر بھر میں دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ آزاد کشمیر،گلگت بلتستان پاکستان میں مقیم مہاجرین سمیت اورسیز کشمیریوں نے سید علی گیلانی کی صحت یابی کے لیے دعائیں کیں،مکہ مکرمہ میں دعائیہ تقریبات میں جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیر عبدالرشید ترابی نے شرکت کی،پونچھ میں دعائیہ تقریباب میں سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر سردار اعجاز افضل،قائمقام امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر خالد محمود نے شرکت کی،پاکستان میں مقیم مہاجرین کے زیر اہتمام دعائیہ تقریبات میں مہاجرین مقیم پاکستان کے امیر و نائب امیر جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیر نورالباری ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمود الحسن چودھری نے شرکت کی،مظفرآباد ،کوٹلی،میر پور،بھمبر،پلندری ،ہٹیاں بالا ،نیلم و دیگر شہروں میں بھی دعائیہ تقریبات کا انعقادہوا۔آزاد کشمیر و پاکستا ن سمیت دنیا بھر میں کشمیری و پاکستانی قوم کے عظیم لیڈر سید علی گیلانی کی صحت یابی کی دعائوں سے یہ پیغام ملتا ہے کہ سید علی گیلانی صر ف کشمیریوں کے ہی نہیں بلکہ پوری امت کا اثاثہ ہیں انہوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے تاریخ ساز جدوجہد کی ہے وہ کشمیریوں کے دلوں میں بستے ہیں ہندوستان ان سے خائف ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان سید علی گیلانی کو علاج معالجے کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دیتا،ہندوستان سید علی گیلانی کو راستے کی رکاوٹ سمجھتا ہے اور وہ ان کو راستے سے ہٹانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے
عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سید علی گیلانی کو سفری دستاویزجو ہندوستان نے قبضے میں لے رکھیں ہیں فراہم کروانے کے لیے کردار ادا کریں،سید علی گیلانی کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے اسلامی ممالک ہندوستان پر دباؤ بڑھائیں تا کہ سید علی گیلانی کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ملے ۔ ہندوستان کشمیریوں کو ظلم تشدد اور جبر سے زیادہ دیر غلام نہیں رکھ سکتا کشمیری آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور جب تک ان کو ہندوستان سے مکمل آزادی نہیں مل جاتی وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انڈیا نے کچھ عرصہ قبل سید علی گیلانی کو عوامی جلسوں میں آنے کی اجازت ملی تو لاکھوں کشمیری گھروں سے نکل آئے جس سے خوفزدہ ہو کر ہندوستان نے پھر سید علی گیلانی کو نظر بند کیا۔سید علی گیلانی کی بگڑتی ہوئی صحت کی ذمہ دار ہندوستان حکومت ہے سید علی گیلانی کو جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کرنے تک کی اجازت نہ دینا بھی بد ترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کشمیری پر عزم ہیں اور ہر قیمت پر ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں ہندوستان طاقت کی بنیاد پر ان کو غلام نہیں رکھ سکتا،کشمیریوں نے 5لاکھ شہداء پیش کیے ہیں وہ آزادی کے سواکوئی حل قبول نہیں کریں گے،کشمیریوں نے ہند وستان کی 8لاکھ فوج کو میدان میں شکست سے دوچار کر دیا ہے تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے بیس کیمپ اور پاکستان اپنا مطلوبہ کردار ادا کریں۔