اللہ کی بندگی اور محمد رسول اللہۖ کی غلامی کے علاوہ کسی کی تابعداری قابل قبول نہیں

گوجرانوالہ: (الیاس زکی) اللہ کی بندگی اور محمد رسول اللہۖ کی غلامی کے علاوہ کسی کی تابعداری قابل قبول نہیں، پاکستان نفاذ اسلام کیلئے بنا تھا لہذا مملکت خدا داد پاکستان میں فوری نظام مصطفیۖ نافذ کیا جائے، عریانی فحاشی اور اغیار کی اقدار سے اجتناب کی پالیسی اختیار نہ کی گئی تو قوم کا بیڑہ غرق ہوجائیگا، فرد مایوس ہونے کی بجائے اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کرے تو دنیا وآخرت میں سرخروئی ہوگی۔ ملک وملت کی بہتری کیلئے سنی ایک امام کے پیچھے جمع ہوجائیں۔

تحفظ پاکستان آرڈی نینس پر فیصلہ قوم کو اعتماد میں لے کر کیاجائے۔حکومت نے ڈیڑھ ارب ڈالرکے بدلے پوری قوم کو بیچ دیاہے۔طالبان کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مذاکرات کاکھیل کھیلاجارہاہے۔ حکومتی کمیٹی طالبان سے مذاکرات پر قوم اور پارلیمنٹ کو دھوکے میں نہ رکے۔ دس سال سے ملک و قوم کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والوں سے مزاکرات کا مطلب ان کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہے اور جن کی بالادستی تسلیم کی جائے وہ اپنی ہر قسم کی شرائط منواتے ہیں اور دہشت گردی بھی کرتے ہیں۔ دہشتگردوں کے سرسے اگرسیاسی چھتری ہتادی جائے تو ملک سے دہشتگردی کاخاتمہ ہو جائے گا۔ ملک میں ہر قسم کی غیر ملکی مداخلت سختی سے بند کی جائے۔ ان خیالات کااظہار منی سٹیڈیم گوجرانوالہ میں منعقدہ تاریخ ساز آزادپاکستان کانفرنس کے ہزاروں شرکاء سے پیرمحمدافضل قادری، ثروت اعجاز قادری، ڈاکٹراشرف آصف جلالی،پیرسیدمظفرحسین شاہ، سیدمنظرحسین شاہ، صاحبزادہ حامدرضا، حاجی سیف اللہ سیفی، چوہدری اقبال گجر، سیدوسیم الحسن شاہ، محمدشاداب رضانقشبندی، پیررفیق مجددی، زاہدحبیب قادری، مولانا تبسم بشیر اویسی، محمداکرام بابر ودیگر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ فوج کو اعتماد میں لیے بغیر قیدیوں کی رہائی انتہائی خطرناک ثابت ہوگی۔ملک اداروں کے ٹکرائو کا متحمل نہیں ہو سکتا۔پاک فوج کے بارے میں وزراء کا غیرمحتاط لہجہ افسوسناک ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا جائے۔

خون کی ہولی کھیلنے والوں سے نجات کے لیے قوم کی نظریں پاک فوج پہ لگی ہوئی ہیں۔ اتنے پاکستانی پاک بھارت جنگوں میں شہید نہیں ہوئے جتنے دس سالوں میں طالبان نے شہید کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 177مدارس دہشتگردی پھیلارہے ہیں۔ان مدارس میں اسلام کے نام پر دی جانے والی دینی تعلیم فرقہ واریت ،تعصب اور تنگ نظر پر مبنی ہے۔ حکمران اہلسنّت کے ساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کررہے ہیں۔ علمائے اہلسنّت کو دہشتگردی کانشانہ اور مزاراتِ اولیاء اللہ پر دھماکے کیے جارہے ہیں لیکن قاتل دندناتے پھر رہے ہیں۔ ملک کے اکثریتی مکتبۂ فکر کو مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینا ریاستی ناانصافی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ دہشتگردی کیخلاف لائحہ عمل کے تعین کیلئے غیرجانبداری کامظاہرہ کرتے ہوئے تمام طبقات سٹیک ہولڈرز اورمقتولین کے ورثاء کوا عتماد میں لے۔

دہشت گردوں کو جو ممالک ، ادارے اور افراد مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے ۔ سانحہ نشتر پارک کی از سر نو سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل ٹریبونل سے تحقیقات کرائی جائے ۔سزائے موت کے قانون پر پابندی ختم کی جائے۔حکومت سوشل میڈیاپرفرقہ واریت،فحاشی اور نفرت انگیزموادپھیلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی کرے۔انٹرنیٹ پرموجودتمام بے بنیادسوشل ویب سائٹس ختم کی جائیں۔ ڈالرزکی قیمت میں کمی اور پاکستانی کرنسی کے استحکام کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیاگیا۔حکومت فوری طورپر پٹرولیم مصنوعات ،بجلی وگیس کے ٹیرف اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کااعلان کرے۔ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود کراچی کے حالات میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی، معلوم دہشت گردوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔