کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزارت تجارت نے سونے کی درآمد پر عائد تین ماہ سے عائد پابندی ختم کرتے ہوئے بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں ایکسپورٹ کے لیے گولڈ کی انٹرسٹمنٹ اسکیم کے تحت درآمد کی حد 25 کلو فی ایکسپورٹر برقرار رکھی گئی ہے تاہم ایک کنسائمنٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ حد 10 کلو مقرر کی گئی ہے۔ آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حبیب الرحمٰن کے مطابق وفاقی وزارت تجارت نے درآمدات کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے بعد ملک سے سونے کے زیور کی برآمد کا سلسلہ بھی فوری طور پر بحال ہو گیا ہے۔ تاہم تین ماہ تک مسلسل پابندی کے سبب ایکسپورٹ میں 70 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سونے کے زیورات کی برآمد تعطل کا شکار رہی جس میں جنوری سے اپریل کے درمیان مسلسل تین ماہ تک ایکسپورٹ کے لیے سونے کی درآمد مکمل طور پر بند رہی جس سے رواں مالی سال سونے کے زیور کی برآمد 70 سے 80 فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے سونے کی درآمد پر عائد پابندی کے خاتمے کا فیصلہ کیے جانے کے باوجود 2 ہفتے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
اس کے برعکس پابندی کے اعلان کے فوری بعد پابندی کا اطلاق کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سونے کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم اب بھی دو بنیادی رکاوٹوں کو ختم نہیں کیا گیا۔ حالیہ نوٹیفکیشن میں بھی سیلف کنسائمنٹ کے لیے ایکسپورٹ کی آمدن پچاس فیصد سونے کی شکل میں اور پچاس فیصد بینکنگ چینل سے زرمبادلہ کی شکل میں لانے کی شرط عائد ہے بینک کے ذریعے سونے کی قیمت وطن لانے پر مجموعی طور پر 2.25 فیصد کٹوتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں ایک فیصد انکم ٹیکس، 0.25 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں ڈالر کی قدر کا فرق شامل ہیں برآمدی آمدن میں سے 2.25 فیصد کی کٹوتی کے سبب پاکستانی ایکسپورٹرز کے لیے انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنے حریف ملکوں سے مقابلہ مشکل ہے۔
پاکستانی ایکسپورٹرز کو اضافی لاگت کا سامنا ہے درحقیقت یہ رقم ایکسپورٹ میں بطور خام مال استعمال کیے جانے والے سونے کی قیمت سے منہا ہوتی ہے زرمبادلہ پر ٹیکس اور ودہولڈنگ ختم کیا جائے تو ایکسپورٹرز 100 فیصد برآمدی آمدن زرمبادلہ کی شکل میں پاکستان لانے کو ترجیح دیں گے جس سے ملک میں ڈالر کی آمد کئی گنا بڑھ جائیگی۔ حکومت نے گزشتہ چند ماہ کے دوران سونے کے زیورات کی برآمد پر مزدوری (لیبر چارجز) 6 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کردی ہے اور لیبرچارجز (ویلیو ایڈیشن) کو سونے کی قیمت سے منسلک کر دیا گیا ہے جس کے تحت ایکسپورٹرز کو برآمد کیے گئے زیورات کی مالیت کا 14 فیصد زرمبادلہ کی شکل میں وطن واپس لانے کا پابند کیا گیا ہے سونے کی قیمت جتنی زیادہ ہو گی ایکسپورٹرز کو اتنی ہی زیادہ رقم لیبر کی مد میں وطن واپس لانا ہو گی۔